اسلام آباد ( کشمیر لنک نیوز ) سیکرٹری تعلیم امجد پرویز علی خان ٹھیکدار مافیا بھی سرپرست نکلا،بطور کمشنر اور ڈی جی ادارہ ترقیات ، ایم ڈی ایچ اے من پسند ٹھیکداروں کو مبینہ طور کمیشن کے عوض نوازتے رہے ۔ کمشنر آفس میرپور عملاء ٹھیکداروں کا سائیٹ آفس بنا رہا جس میں بیٹھ کر ٹھیکداروں کو من پسند ٹھیکداروں کو مختلف منصوبوں کے ٹھیکے کمیشن کے عوض دیئے جاتے رہے جن میں خان اور پنجابی ٹھیکدار سرفہرست ہیں مبینہ طور پر سکولوں کی عمارتوں کے ٹھیکوں میں افسر شاہی کا رنگ دکھایا گیا او ر بدوں قواعد و ضوابط ٹھیکہ جات دیکر مال پانی بنایا گیا جو عمارتیں تاحال ہوا میں ہیں ایم ڈی ایچ اے میں اور ادارہ ترقیات میں بھی ٹھیکہ جات دیتے ہوئے مبینہ طور پر قواعد و ضوابط کو فالو نہ کیا گیا جبکہ کمشنر آفس میرپور کی تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے خرچ کئے گئے انکا حساب کتاب بھی توجہ طلب ہے اور یہ کہ آیا ایسے خطے میں جس میں عوام الناس صحت ، تعلیم اور پانی و بجلی کے لیے ترس رہے ہیں اتنا شاہانہ آفس بنانا کیوں ناگزیر تھا دوسری جانب ٹھیکہ جات کے معیاد و معیار و شفافیت کو بھی چیک نہ کیا جا سکا احتساب بیورو عملا مفلوج ہوچکا ہے عوامی حلقوں نے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے مطالبہ کیا ہے کہ امجد پرویز کی سابقہ دور میں میرپور کے چار اداروں میں کی جانے والے بے قاعدگیوں ، بے ضابطگیوں اور ادائیگیوں کے حوالہ سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ خزانہ سرکار اور عوام الناس کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ ہو سکے اور ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے تفصیلات کے مطابق سیکرٹری تعلیم آزادکشمیر راجہ امجد پرویز علی خان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ موصوف نے میرپور میں چار مختلف محکموں میں بطور سربراہ مختلف منصوبوں کے ٹھیکہ جات بھی بدوں قواعد و ضوابط اپنے من پسند ٹھیکداروں کو صرف کمیشن کے لیے دیئے اور ٹھیکہ جات دینے کے لیے رولز کو بھی فالو نہیں کیا گیا اور نہ ہی کام کے معیار کو قواعد کے مطابق چیک کیا گیا تھا اور مختلف منصوبوں کی معیاد اور اخراجات کو بھی مبینہ طور پر بڑھا کر ٹھیکداروں کو فائدے پہنچائے گئے جس کے باعث ریاستی خزانے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے جبکہ ٹھیکداروں نے امجد پرویز علی خان کے قریب ہونے کے باعث کام کے معیار کو بھی قواعد کے مطابق نہیں رکھا ہے جس کی آج تک کسی بھی محکمہ نے کوئی انکوائری نہیں کی ہے اگر حکومت ان تمام منصوبوں کی انکوائری کرائے تو بے شمار بے قاعدگیاں منظر عام پر آسکتی ہیں مبینہ طور پر پنجابی اور خان ٹھیکدار کمشنر آفس میرپور میں راجہ امجد پرویز کی تعیناتی کے دوران ڈھیرے ڈالے رکھتے تھے اور فیض یاب ہوتے اور کرتے رہے ہیں منصوبہ جات کے معیار اور میعاد کا خیال بھی نہ رکھا گیا جس وجہ سے ریاستی خزانہ کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن راجہ امجد پرویز نجی محفلوں میں جو دعوے کرتے تھے کہ کوئی بھی انکا کچھ بگاڑ نہیں سکتا انکے ہاتھ بہت لمبے ہیں اور وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وزیر اعظم وقت کو حصہ بقدر جسہ پہنچاتے ہیں انکی باتیں آج بھی سچ ہوتی نظر آرہی ہیں کیونکہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان جو کہ اپوزیشن کے دوران گلی گلی میں کرپشن کے خاتمہ اور کرپٹ افسران کے جیل بھیجنے کا ڈھول بجایا کرتے تھے اس ڈھول کا پول کھل گیا ہے۔