Site icon روزنامہ کشمیر لنک

آزادکشمیرکے سینئرمشیرسردارخان بہادرخان المعروف کے بی خان طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے

راولاکوٹ آزادکشمیرکے سینئرترین سیاستدان سینئرترین پارلیمنٹرین حکومت آزادکشمیرکے سینئرمشیرسردارخان بہادرخان المعروف کے بی خان طویل علالت کے بعدپیرکی سہ پہرمظفرآبادمیں انتقال کرگئے۔ان کی عمر تقریباً102سال تھی۔ ان کی نمازجنازہ 28اگست بروزمنگل گورنمنٹ بوائزڈگری کالج تراڑکھل میں اداکی جائے گی۔سردارخان بہادرخان کی انتقال کی خبرجنگل کی آگ کی طرح پورے آزادکشمیر،پاکستان اوربیرون ممالک میں پھیل گئی۔سردارخان بہادرخان آخری مرتبہ 21جولائی2016ء کوپونچھ کے حلقہ ایل اے 18پونچھ دو(ہجیرہ تراڑکھل)بھاری اکثریت سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پرممبرقانون سازاسمبلی منتخب ہوئے تھے۔بعدازاں حکومت کی تشکیل کے وقت انہیں سینئرمشیرکے عہدہ پرفائزکیاگیاتھا۔سردارخان بہادرخان قبل ازیں پہلی مرتبہ 31اکتوبر1970ء کوآزادمسلم کانفرنس جس کے اس وقت قائدغازی ملت سردارمحمدابراہیم خان تھے کے ٹکٹ پراس وقت کے حلقہ ایل اے پونچھ سات جوہجیرہ تراڑکھل سے لے کرراولاکوٹ تک ایک ہی حلقہ تھامیں بھاری اکثریت سے ممبرقانون سازاسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔بعدازاں اس حلقہ کوتقسیم کرکے دوحلقے بنائے گئے تھے۔

آزادکشمیرمیں ون مین ون ووٹ کی بنیادپرپہلی مرتبہ 30اکتوبر1970ء کوصدرریاست اور31اکتوبر1970ء کو16ممبران اسمبلی کاقیام عمل میں لایاگیاتھا۔سردارخان بہادرخان منتخب ہونے والے ان 16ممبران میں سے ایک تھے،دوسری مرتبہ اٹھارہ مئی1975ء کوجب آزادکشمیرمیں پہلی بارپارلیمانی نظام حکومت کے تحت انتخابات ہوئے توسردارخان بہادرخان نے آزادامیدوارکی حیثیت سے دونوں حلقوں یعنی ہجیرہ تراڑکھل(ایل اے 18پونچھ دو)اورحلقہ ایل اے 19پونچھ تین راولاکوٹ سے انتخاب میں حصہ لیاہردوحلقوں سے بھاری اکثریت سے ممبرقانون سازاسمبلی منتخب ہوئے ۔آزادکشمیرمیں پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہوئی جس کے وزیراعظم خان عبدالحمیدخان تھے اورصدرریاست کے عہدہ پرغازی ملت سردارمحمدابراہیم خان فائزتھے پاکستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت تھی،ذوالفقارعلی بھٹووزیراعظم پاکستان تھے ۔سردارخان بہادرخان کواکتوبر1975ء میں آزادکشمیرکابینہ میں بطوروزیرتعلیم لیاگیا۔اس عہدہ پرگیارہ اگست 1977ء تک فائزرہے ۔جب پاکستان میں ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذکیاتوآزادکشمیرکی منتخب حکومت کوبھی سبکدوش کردیاتوسردارخان بہادرخان کوبھی فارغ ہوناپڑا۔بعدازاں جب پاکستان میں تحریک استقلال کازوربڑھ رہاتھاتوجولائی 1978ء میں وہ بھی تحریک استقلال میںریٹائرائیرمارشل اصغرخان کی قیادت میں کوقبول کرتے ہوئے چلے گئے۔مگروہاں زیادہ عرصہ نہ رہ سکے 1979ء میں جب پاکستان کی طرح آزادکشمیرمیں بھی اس وقت کے حاضرسروس برگیڈئیرجوبطورمنتظم اعلیٰ تعینات تھے یعنی سردارمحمدحیات خان کی حکومت نے آزادکشمیرمیں سیاستدانوں کونااہل کرناشروع کردیاتوسردارخالدابراہیم خان کیساتھ سردارخان بہادرخان کوبھی سات سالوں کیلئے نااہل کردیاگیاتھا۔اکتوبر1979ء میں جوانتخابات کروائے جانے والے تھے ان میں سردارخان بہادرخان نے بحیثیت امیدوارکاغذات نامزدگی داخل کروائے تھے مگروہ انتخابات ملتوی ہوگئے تھے جس باعث وہ انتخاب میں حصہ نہ لے سکے۔پندرمئی 1985ء کوجوانتخابات قانون سازاسمبلی کیلئے ہوئے ان میں سردارخان بہادرخان نے حلقہ ایل اے اٹھارہ (ہجیرہ تراڑکھل )سے حصہ لیا۔مگراس وقت پونچھ ڈویژن میں تحریک عمل کابہت زورتھا۔جس باعث تحریک عمل کے نامزدامیدوارریٹائرڈمیجرسردارفضائل خان اس حلقہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔21مئی1990ء کوہونے والے انتخابات میں سردارخان بہادرخان مسلم کانفرنس کے نامزدامیدوارتھے مگراس مرتبہ ان کامقابلہ حلقہ 18پونچھ دومیں غازی ملت سردارابراہیم خان سے تھاجس باعث اس مرتبہ بھی وہ یہ انتخاب نہ جیت سکے،یہ اسمبلی صرف نوماہ چل سکی تھی۔29جون 1991ء کوپھرانتخابات ہوئے سردارخان بہادرخان حلقہ ایل اے اٹھارہ پونچھ دوسے تیسری مرتبہ بھاری اکثریت سے ممبرقانون سازاسمبلی منتخب ہوگے تھے۔30جون1996ء کوہونے والے انتخابات میں سردارخان بہادرخان چوتھی مرتبہ حلقہ ایل اے اٹھارہ ہجیرہ سے پیپلزپارٹی کے سردارغلام صادق کوشکست دے کرممبراسمبلی منتخب ہوگے ۔پانچ جولائی2001ء کے انتخابا ت میں تعلیمی پابندی کے باعث وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکے۔گیارہ جولائی2006ء کے انتخابات میں حلقہ ایل اے پونچھ دوسے پیپلزپارٹی کے امیدوارسردارغلام صادق خان سے شکست کھاگئے تھے۔26جون2011ء کے انتخابات میں بھی انہیں کامیابی حاصل نہ ہوسکی تھی۔البتہ عمرکے آخری حصہ میں 21جولائی2016ء کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب قرارپائے۔سردارخان بہادرخان آزادکشمیرکی ایک تاریخ تھے۔ان کاتحریک آزادی کشمیرمیں اہم کرداررہاہے۔آزادکشمیرمیں عوام کوووٹ کاحق دلانے کی تحریک میں ان کاغازی ملت سردارمحمدابراہیم خان کے ساتھ رہ کرچلائی گئی تحریک میں منفردکردارتھا۔اس جرم کی پاداش میں انہیں پلندری سے دونوں پائوں میں بیڑیاں ڈال کرکوٹلی تک پیدل لے جایاگیاتھا۔مگرسردارخان بہادرخان کے پایہ استقلال میںکوئی لغزش نہ آئی اس وقت آزادکشمیرکی عوام کوووٹ کاجوحق ملاہواہے یہ حق دلانے کے لیے سردارخان بہادرخان نے اہم اورمنفرد کردار ادا کیا تھا۔آج آزادکشمیرکی سیاسی تاریخ کاایک درخشندہ ستارہ اس دنیافانی کوکوچ کرگیا۔

Exit mobile version