سری نگر(کشمی لنک نیوز) کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال کو گھمبیر قرار دیتے ہوئے اپنی مظلوم قوم سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ لہو سے عبارت تحریک حقِ خودارادیت کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے 31اگست کو بھی اپنی تمام ترجیحی سرگرمیاں معطل رکھیں نیز ریاست جموں کشمیر کے اطراف واکناف میں مکمل سِول کرفیو نافذ کریں۔ حریت رہنما نے انتظامیہ کی طرف سے پونچھ اور مینڈھر علاقوں میں عام لوگوں بالخصوص نوجوانوں کو تحریک حقِ خودارادیت کے حق میں نعرے بلند کرنے کی پاداش میں اندھا دھند گرفتاریوں اور عذاب وعتاب کا شکار بنائے جانے کی کارروائیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حرکتوں سے عام لوگوں کے جذبہ حریت کو دبایا نہیں جاسکتا۔ گیلانی نے پونچھ، راجوری اور پیر پنچال خطوں میں افواج کی چیرہ دستیوں کے باوجود مزاحمتی تحریک کے حق میں اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کرنے پر خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے باشندوں کو انتظامیہ کی طرف سے سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنانا بربریت اور سامراجیت کا عکاس ہے۔ انہوں نے این آئی ائے NIAکی طرف سے تہاڑ جیل میں نظربند حریت قائدین کے گھروں پر ایک سال سے زائد عرصہ قبل اپنی چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گھروں میں موجود نجی ضرورتوں کے حامل دستاویزات کے علاوہ ردی کاغذات بھی ضبط کرکے دہلی کے دفتر میں پہنچادئے ہیں۔ حریت راہنما نے بھارت کی ایجنسیوں کو محبوس حریت راہنماوں کے خلاف گھڑے مردے اکھاڑنے کے مترادف انتقام گیر کارروائیاں جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ای ڈی EDڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ایاز اکبر اور الطاف احمد شاہ کے گھروں پر مورخہ 28اگست کو تازہ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے اور ان کی جائیدادوں سے متعلق دستاویزات طلب کرنا دراصل اس حقیقت کا غماز ہے کہ بھارتی ایجنسیوں کو آپس میں رابطے اور اعتبار کا شدید فقدان ہے اور اپنی ناکامیوں کی خفت مٹانے کے لیے محبوس حریت راہنماوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی گہری سازشیں رچانے کے لیے پر تول رہے ہیں۔ حریت راہنما نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذکورہ حریت راہنماوں کے گھروں سے ان کی جائیدادوں سے متعلق دستاویزات NIAنے ضبطی عمل میں لائی ہے تو EDکی طرف سے ان ہی دستاویزات کا مطالبہ کرنا کہاں کا دستور ہے۔ حریت راہنما نے تہاڑ جیل میں نظربند جملہ اسیران زندان بشمول شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد یوسف، نعیم احمد خان، شاہد الاسلام، رفیق احمد ڈار، محمد اسلم وانی اور ظہور احمد وٹالی جوکہ NIAکے فرضی اور من گھڑت الزامات کے تحت تمام تر جیل سہولیات سے محروم بدترین قسم کی اسیرانہ زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں اور بلاجواز ان کی اسیرانہ زندگی کو طول دینے کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی حربے آزمائے جارہے ہیں۔ حریت راہنما نے سبھی نظربند اسیران زندان کے صبرو ثبات کو عقیدت کا سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان اسیران زندان کو عدالتی ٹرائل کے بغیر ہی سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنانا بھارت کی جمہوریت پر ایک تازیانہ عبرت ہے۔ حریت راہنما نے صدر دفتر پر باورچی خانے کے ملازم محمد امین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حریت کانفرنس کے خلاف انتظامیہ کے انتقام گیرانہ روئیے کی کوئی حد موجود نہیں ہے، یہاں تک کہ دفتر کے ایک ملازم کو بھی برداشت نہیں کیا جاتا ہے۔ حریت راہنما نے افواج اور پولیس کارروائی کو بزدلانہ حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ محمد امین کولگام میں واقع اپنے گھر جارہا تھا۔ اسے افواج نے ٹوکتے ہوئے شناختی کارڈ دکھانے کے لیے کہا۔ محمد امین نے حریت کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا جوکہ فوجی اہلکار کو ناگوارا گزرا۔ مذکورہ حریت ملازم کو پولیس ٹاسک فورس کی تحویل میں دیتے ہوئے ہنوز پولیس تھانہ میں مقید رکھا گیا ہے جو کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ گیلانی نے حریت کے ایک اور راہنما فیروز احمد خان کو مسلسل تھانہ نظربند رکھے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دراصل انتظامیہ حریت کانفرنس کی پرامن سیاسی سرگرمیوں پر مکمل طور قدغن عائد کرتے ہوئے جموں کشمیر میں اپنے مکروہ منصوبوں کو عملانے کے لیے قبرستان کی سی خاموشی لاگو کرنے پر بضد ہے جس کے لیے افواج اور پولیس ٹاسک فورس کو متحرک کیا گیا ہے۔