اسلام آباد: سپریم کورٹ نے امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ٹاسک دے دیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں میمو کمیشن کیس کی سماعت ہوئی تو اس موقع پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے حسین حقانی سے متعلق پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسین حقانی کے خلاف عبوری چلان ٹرائل کورٹ میں پیش کردیا گیا، ملزم اشتہاری ہے اور امریکا میں رہائش پذیر ہے جس کا پاکستانی پاسپورٹ بلاک کرنے کا عمل جاری ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرپول نے حسین حقانی کی امریکا میں موجودگی کی تصدیق کی ہے تاہم ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے متعدد درخواستیں تاحال زیر التواء ہیں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے ملزموں کی واپسی کے معاہدے ہیں اور عدالتی معاون احمر بلال صوفی کے مطابق نیب حسین حقانی کو وطن واپس لاسکتی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چیئرمین نیب ملزم کی واپسی کے لیے وارنٹ جاری کرسکتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب حسین حقانی کو وطن واپس لائے جب کہ عدالت نے نیب کو حسین حقانی کی وطن واپسی کا ٹاسک دے دیا۔سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی کہ پاکستان کے بیرونی ممالک سے باہمی معاہدے نا ہونے سے مشکلات ہیں۔