اسلام آباد: ماہرِ معاشیات اور وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے حوالے سے ان کے حالیہ انٹرویو کے کچھ حصے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے گئے۔عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ اگر ابھی بات کی تو پھر کوئی اور اسے اپنے انداز میں پیش نہ کر دے، لہذا آج شام کو اس معاملے پر وضاحت جاری کروں گا۔واضح رہے کہ برطانیہ کے معروف اقتصادی جریدے فنانشل ٹائمز نے اپنی حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظرِ ثانی پر غور کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ سابق حکومت نے سی پیک پر چین سے بات چیت میں اپنی ذمے داری بخوبی نہیں نبھائی، تیاری کے بغیر مذاکرات اور معاہدے کرنے سے چین کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا اور چینی کمپینوں کو ٹیکس بریک اور دیگر مراعات دینے سے پاکستانی کمپنیاں نقصان میں ہیں۔رپورٹ کے مطابق عبدالرزاق داؤد نے یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ اپنے اُمور منظم کرنے تک ان معاہدوں پر فی الحال ایک سال کے لیے عملدرآمد روک دینا چاہیے اور سی پیک کی مدت کو مزید 5 سال کے لیے بڑھایا بھی جاسکتا ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ عبدالرزاق داؤد کی اس تجویز سے دیگر وزراء اور مشیر بھی متفق ہیں کہ منصوبوں کی تکمیل کی مدت اور قرضوں کی ادائیگی کی مدت بڑھانا معاہدے منسوخ کرنے سے بہتر آپشن ہوگا، تاہم حکومت محتاط ہے کہ معاہدوں پر نظرثانی کے عمل میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ چینی حکومت ناراض نہ ہو۔