Site icon روزنامہ کشمیر لنک

80سال قبل دریافت ہونیوالا تاریخی قبرستان لوگوں کیلئے کھول دیا گیا

قاہرہ …. تقریباً80سال قبل جنوبی مصر کے سقارہ علاقے میں جس قبرستان کا سراغ لگایا گیا تھا اُسے اب لوگوں کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ مورخوں کا کہناہے کہ اس قبرستان میں مصری حکمراں خاندان کی چھٹی پشت کے لوگ دفن ہیں اور قبروں میں سب سے نمایاں قبر اس وقت کے وزیر میہو کی ہے جو حکمراں خاندان کی چھٹی پشت میں وزارتی فرائض انجام دے رہا تھا۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہناہے کہ یہ قبرستان میہو کے نام سے منسوب ہے اور یہاں کی قبریں علاقے کی سب سے خوبصورت قبروں میں شمار ہوتی ہیں۔ اسکے اندر سے کچھ دیواری تصاویر بھی ملی ہیں جن میں سے بعض تصاویر میں صاحبِ قبر کو جنگل میں شکار کرتے ہوئے دکھایاگیا ہے۔ اک تصویر میں وہ مچھلیاں پکڑتے ہوئے بھی نظر آرہے ہیں۔ اس تاریخی قبرستان کا سراغ مصر کے غزہ علاقے میں 1940ء میں لگایا گیا تھا۔ اسکے بعد مصری وزارت نوادرات اور آثار قدیمہ نے میہو کی قبر کی مرمت کرائی اور پھر دیواروں پر بنی ہوئی تصاویر کو نیا رنگ روپ دیا۔بعض دیواری تصاویر میں مقامی لوگوں کو ناچتے گاتے اور کھانا پکاتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ میہو کا شمار بھی ان اعلیٰ مرتبت وزیروں میں ہوتا تھا جو عہد فرائن میں خدمات انجام دیتے رہے تھے اور شاہی دربار کی سب سے اہم شخصیت میں شمار ہوتے تھے۔ تاریخی حوالے سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اہرام کے قریب آباد لوگوں میں میہو کا خاندان بھی تھا۔ جہاں تک میہو کا ا پنا تعلق ہے، وہ 2300ق م میں علاقے میں رہتا تھا۔ جہاں تک علم مصریات کا تعلق ہے، اب تک یہ ساری تفصیلات حتمی طور پر قبول نہیں کی گئیں۔ کچھ لوگوں نے اس بناء پر تمام شواہد کو رد کردیا ہے کہ میہو کی اپنی خاندانی تاریخ واضح نہیں۔ اس نے 2شادیاں کی تھیں۔ ایک بیوی کا نام نبط اور دوسرا کا نبرکوس تھا جس سے میہو کی متعدد اولادیں ہوئیں۔

Exit mobile version