اس لیے کہ کشمیر کی آزادی کے بغیر علامہ اقبال اور قائد اعظم کا تصور پاکستان نامکمل رہے گا۔
سابق امیرجماعت اسلامی عبدالرشید ترابی کا وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے نام کھلا خط
اسلام آباد(صباح نیوز) کنونیئر کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل ممبر قانون ساز اسمبلی و سابق امیرجماعت اسلامی عبدالرشید ترابی کا وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے نام کھلا خط بھیجا گیا ہے خط میں لکھا گیا ہے کہ ”اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر دلی مبارک باد قبول فرمائیں ۔ اﷲ تعالیٰ اس عظیم منصب کی بجا آوری کے لیے آپ کی بھرپور رہنمائی فرمائے۔ آمین۔پاکستان اﷲ کی ایک عظیم نعمت ہے ،اس کے استحکام اور ترقی کے ساتھ اہل پاکستان ہی نہیں پوری امت مسلمہ کی قسمت وابستہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ساری دنیا میں مسلمانوں کی دعائوں میں پاکستان شامل ہے ۔ مدینہ کی ریاست کو رول ماڈل قرار دیتے ہوئے آپ نے جس لائحہ عمل کا اعلان کیا وہ ہر مسلمان کی دل کی آواز ہے ۔ اﷲ پر توکل اور اس کی رضا کے حصول کے لیے آپ اپنے مشن پر گامزن رہے تو یقیناً اﷲ آپ کو ضرور سرخروکرے گا ۔ یہی ہماری دعا ہے۔پاکستان اپنی سلامتی اور معیشت کے حوالے سے اہم مسائل کا شکا رہے۔جن سے عہدہ برآ ہونے کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ترجیح اول بنانا ہوگا،اس لیے کہ کشمیر کی آزادی کے بغیر علامہ اقبال اور قائد اعظم کا تصور پاکستان نامکمل رہے گا۔ مستقبل میں پاکستان کو پانی فراہم کرنے والے دریائوں کا رخ موڑنے یا درجنوں بند باندھ کر پاکستان کو بنجر صحرا میں تبدیل کرنے کے بھارتی عزائم آپ کے سامنے ہیں۔در اصل کشمیر کی تحریک محض کشمیر کی آزادی کی ہی نہیں بلکہ پاکستان کے دفاع اور تکمیل کی جنگ ہے ۔ اسی لیے قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ہے۔ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں قائدین حریت اور نوجوان عزیمت اور استقامت کی ایک نئی داستان رقم کر رہے ہیں ۔برہان وانی کی شہادت کے بعد برپا ہونے والے انقلاب میں جس طرح بھارتی سنگینوں کے سائے تلے پاکستانی پرچموں کی بہار برپا کرتے ہوئے اہل پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں ،وہ تاریخ کا انوکھا باب ہے۔ آج وہاں شہداء کے جنازے پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر دفن کیے جا رہے ہیں اورشہداء کی قبروں پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ 14اگست ، 23مارچ جس شان و شوکت سے منایا جاتا ہے اس کا یہاں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔لیکن اہل پاکستان کی طرف سے ان کی جو پشتیبانی کی جانا چاہیے تھی ، جس طرح حکومت ، سیاسی جماعتوں ، ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی کو ان کا ترجمان ہونا چاہیے تھا ، اس کا شدید فقدان ہے جس کے حوالے سے حریت قائدین بہت رنجیدہ ہیں ۔بھارت کی پوری کوشش ہے کہ اہل پاکستان امت مسلمہ اور عالمی برادری کی پرجوش تائید سے کشمیریوں کو مایوس کرتے ہوئے ان پر اپنی مرضی کا حل مسلط کرے۔اس پس منظر میں آپ کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت سے ان کی بے پناہ توقعات ہیں۔جن کا اہتمام ہونا تحریک آزادی کشمیر کی تقویت اور استحکام پاکستان کے لیے اشد ضروری ہے۔آپ نے وکٹری سپیچ کے موقع پر بھارت سے تعلقات کو مسئلہ کشمیر پر پیش رفت سے جس انداز سے مشروط کیا وہ بہت حوصلہ افزا ہے ۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ بات محض ایک بیان اور تقریر تک محدود نہ رہے بلکہ اس کے لیے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل تجاویز پیش خدمت ہیں:۔ عبدالرشید ترابی نے وزیر اعظم عمران خان سے کہا ہے کہ رواں کشمیر پالیسی کا بھرپور جائزہ لیتے ہوئے حریت اور کشمیری قیادت کی مشاورت سے ایک جامع کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے جو بین الاقوامی سطح پر بھارتی مظالم بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت پر ٹھوس سفارتی دبائو کا ذریعہ بن سکے۔ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے نام کھلے خط میں میں عبدلرشید ترابی نے لکھا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل کی ایک جامع رپورٹ جس میں بھارتی مظالم بے نقاب کیے گئے ہیں ، ایک اہم سفارتی پیش رفت ہے۔اس کی بنیادپر دستیاب بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کے لیے بھرپور مہم کا اہتمام کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ O.I.Cکا ایک سربراہی اجلاس صرف مسئلہ کشمیر پر منعقد کیا جائے جس طرح حال ہی میں ترکی میں مسئلہ فلسطین پر اجلاس منعقد ہوا۔ہماری تجویز ہے کہ آپ خود جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں ۔اس وقت دنیا آپ کا موقف سننا چاہتی ہے ، نیز حسب روایت وہاں جانے سے قبل مظفر آباد میں کشمیر اسمبلی سے آپ کا خطاب اور کشمیری قیادت سے مشاورت کا اہتمام ہو جس کے نتیجے میں حریت لیڈروں کے حوصلے بڑھیں گے جو وقت کا اہم تقاضا ہے۔چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی اور وزیر امور کشمیر ایسے افراد مقرر کیے جائیں جن کی اس کاز سے وابستگی ہو اور حریت کانفرنس کے لیے بھی قابل قبول ہوں ۔محض خانہ پری نہ کی جائے ۔ نیز ایک کل وقتی نائب وزیر خارجہ کا تقرر بھی کیا جائے جو کشمیر پر فوکل پرسن کی حیثیت سے ذمہ داری ادا کرے۔آزاد خطہ تحریک کے بیس کیمپ کی حیثیت سے ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہے۔جس کاقیام قائد اعظم کی قیادت میں عمل میں آیا تھا ، ان کے ویژن کے مطابق اس کا حقیقی تحریکی کردار بحال کیا جائے۔اس سلسلے میںآزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو تحریک آزادی کا حصہ بنایا جائے اورا نہیں مالی اور انتظامی لحاظ سے زیادہ سے زیادہ با اختیار بنایا جائے ۔بھارت اور مغربی ممالک میں رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے اہل دانش کو ہم خیال بنانے کے لیے آپ کا ذاتی حلقہ اثر بہت اہمیت رکھتا ہے اسے خصوصی طور پر متحرک کیا جائے ۔امید ہے کہ کشمیر پالیسی کے حوالے سے ان نکات کو ملحوظ خاطررکھا جائے گا۔ حریت اور کشمیری قیادت کی مشاورت سے ایک جامع کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے جو بین الاقوامی سطح پر بھارتی مظالم بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت پر ٹھوس سفارتی دبائو کا ذریعہ بن سکے۔ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے نام کھلے خط میں میں عبدلرشید ترابی نے لکھا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل کی ایک جامع رپورٹ جس میں بھارتی مظالم بے نقاب کیے گئے ہیں ، ایک اہم سفارتی پیش رفت ہے۔اس کی بنیادپر دستیاب بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کے لیے بھرپور مہم کا اہتمام کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ O.I.Cکا ایک سربراہی اجلاس صرف مسئلہ کشمیر پر منعقد کیا جائے جس طرح حال ہی میں ترکی میں مسئلہ فلسطین پر اجلاس منعقد ہوا۔ہماری تجویز ہے کہ آپ خود جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں ۔اس وقت دنیا آپ کا موقف سننا چاہتی ہے ، نیز حسب روایت وہاں جانے سے قبل مظفر آباد میں کشمیر اسمبلی سے آپ کا خطاب اور کشمیری قیادت سے مشاورت کا اہتمام ہو جس کے نتیجے میں حریت لیڈروں کے حوصلے بڑھیں گے جو وقت کا اہم تقاضا ہے۔چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی اور وزیر امور کشمیر ایسے افراد مقرر کیے جائیں جن کی اس کاز سے وابستگی ہو اور حریت کانفرنس کے لیے بھی قابل قبول ہوں ۔محض خانہ پری نہ کی جائے ۔ نیز ایک کل وقتی نائب وزیر خارجہ کا تقرر بھی کیا جائے جو کشمیر پر فوکل پرسن کی حیثیت سے ذمہ داری ادا کرے۔آزاد خطہ تحریک کے بیس کیمپ کی حیثیت سے ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہے۔جس کاقیام قائد اعظم کی قیادت میں عمل میں آیا تھا ، ان کے ویژن کے مطابق اس کا حقیقی تحریکی کردار بحال کیا جائے۔اس سلسلے میںآزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو تحریک آزادی کا حصہ بنایا جائے اورا نہیں مالی اور انتظامی لحاظ سے زیادہ سے زیادہ با اختیار بنایا جائے ۔بھارت اور مغربی ممالک میں رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے اہل دانش کو ہم خیال بنانے کے لیے آپ کا ذاتی حلقہ اثر بہت اہمیت رکھتا ہے اسے خصوصی طور پر متحرک کیا جائے۔ امید ہے کہ کشمیر پالیسی کے حوالے سے ان نکات کو ملحوظ خاطررکھا جائے گا۔