جنیوا ….. انسان نے گزشتہ کئی برسوں سے خلائی مسافت دراز سے درازتر کرنے کا جو سلسلہ شروع کررکھا ہے اس میں سب سے اور نمایاں مشن سرخ ستارے کے نام سے مشہور مریخ پر آبادیاں قائم کرنے کا ہے۔ اس حوالے سے سرخ ستارے کے جغرافیائی اور موسمی حالات کے علاوہ ارضیاتی ماحول کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے تاہم اب سائنسدانوں نے نئی معلومات سامنے آنے کے بعدکچھ اور آگے بڑھ کر سوچنا شروع کردیا ہے اور اسی حوالے سے سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوںنے مریخ میں بنائی جانے والی ممکنہ بستیوں کا خاکہ تیار کرنا شروع کردیا ہے اور ایسے خاکے سامنے آئے ہیں جن کے مطابق آباد کی جانے والی بستیوں میں انسان رہ سکے گا۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ روبوٹس کی مدد سے ان بستیوں کا بنیادی کام ہوگا جو3نمونے کے ہونگے۔ ان تینوں میں سے ایک مرکزی نمونہ ہوگا دوسرازندہ اور جیتا جاگتا کیپسول کہا جائیگا اور تیسرا ایک کرین کی شکل میں ہوگا جو مریخ کے مدار میں مختلف کاموںکیلئے استعمال ہوگا۔ مریخ کی ان بستیوں کے اندر جو مکانات بنیں گے وہ بہت ہی مختصر جگہ پر ہونگے مگر ان میں زندگی کی تمام سہولتیں اور آسائشیں موجود ہونگی۔ سائنسدان ابھی سے یہ سوچنے لگے ہیں کہ زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ انسان جلد ہی مریخ پر آباد ہوجائیگا۔ اس سے پہلے انسانی بستیاں چاند پر بنیں گی اور پھر نظام شمسی کے کسی بھی سیارے پر ایسی بستیاں بنائی جاسکیں گی جن پر انسان رہ سکیں گے۔ جاری ہونے والے تازہ ترین خاکے او رنقشے سوئٹزرلینڈ کے مشہور تحقیقی اور تجرباتی مرکز (ای پی ایف ایل) کے سائنسدانوں نے بنائے ہیں اوراسے تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ بستیاں آنے والے کئی برسوں تک انسان کو لیکر جانے والے خلائی جہازوں کو ان سیاروں پر اترنے میں مدد دیں گی۔ یہ کام کئی مراحل میں ہوگا۔ اب تک کے اندازے کے مطابق جو لوگ ان بستیوں میں جائیں گے وہ زیادہ سے زیادہ 9ماہ تک وہاں رہ سکیں گے۔ واضح ہوکہ دنیا کے کئی ماہرین جن میں ارب پتی سائنسدان اور انجینیئر ایلن مسک شامل ہیں پورے وثوق سے کہہ چکے ہیں کہ مریخ پر زندگی گزاری جاسکتی ہے کیونکہ وہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔