کابل: چارلی چپلن کا کردار لوگوں کے لبوں پر مسکراہٹ بکھیرنے کے حوالے سے مشہور ہے، لیکن آج کل ایک افغان چارلی چپلن کی بھی دھوم ہے، جو جنگ زدہ ملک میں لوگوں میں خوشیاں تقسیم کرنے میں مصروف عمل ہے۔افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مقیم ایک اسٹینڈ اَپ کامیڈین کریم آسر چارلی چپلن کا روپ دھارے لوگوں کے چہروں پر ہنسی لانے کے لیے جگہ جگہ پرفارم کرتے ہیں۔ان کا حلیہ بالکل چارلی چپلن کی طرح ہوتا ہے، یعنی سائز سے بڑے جوتے، ڈھیلی ڈھالی پتلون، ہاتھ میں چھڑی اور کالی ٹوپی، جس کی وجہ سے انہیں ‘افغان چارلی چپلن’ کا لقب دیا گیا ہے۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کریم آسر کا کہنا ہے کہ ‘میرا مقصد بالکل سادہ ہے، میں چاہتا ہوں کہ افغان شہریوں کے چہروں پر بھی مسرت ہو’۔کریم آسر کا کہنا تھا کہ ‘چارلی چپلن کے دیوانے پوری دنیا میں ہیں کیونکہ وہ لوگوں کی مدد کرتا ہے، اُن کے دکھوں کا مداوا کرتا ہے اور ان کی مسکراہٹ کا باعث بنتا ہے اور میں بھی یہی کرتا ہوں‘۔آسر کی ابتدائی زندگی ایران میں گزری، جہاں وہ چارلی چپلن کے پروگرام دیکھا کرتے تھے جس سے وہ بے حد متاثر ہوئے۔آسر کے اہل خانہ افغانستان میں دہشت گردی کا نشانہ بنے اور وہ گھر چھوڑ کر کچھ عرصے کے لیے روپوش بھی ہوگئے لیکن جب اہل خانہ گھر لوٹے تو انہوں نے باقاعدہ چارلی چپلن کی طرح میک اَپ کرکے روپ دھارا اور سب کو ہنسانے اور ڈر و خوف کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔لیکن اس کام میں ان کے والدین نے ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی اور انہیں ان سب سے دور رہنے کی ہدایت کی۔کریم آسر کو کابل کے مختلف علاقوں میں پرفارم کرنے کی وجہ سے متعدد بار عسکریت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں ملیں اور کئی بار وہ نشانہ بھی بنائے گئے لیکن ان سب کے باوجود وہ اپنے مقصد کے لیے پر عزم رہے۔ان کا کہنا ہے، ‘میں لوگوں کو موقع فراہم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے مسائل بھول جائیں جیسے دہشت گردی، تنازعات اور سیکیورٹی کے مسائل’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘خودکش حملوں اور شدت پسندی کی فضا نے افغان لوگوں کی خوشیاں دور کردی ہیں لیکن ان کی پرفارمنس سے ان کے چہرے کِھل سے جاتے ہیں جس کے لیے وہ ہمیشہ کوشاں رہیں گے’۔