سماجی رابطے کی مقبول ویب سائٹ ’فیس بک‘ کے پہلے کمیونٹی لیڈر شپ پروگرام کے لیے پاکستان سے بھی دو خواتین کا انتخاب کرلیا گیا ہے جو خواتین کے حقوق اور ان کی مدد کے لیے فیس بک جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے خدمات انجام دے رہی ہیں۔اس لیڈر شپ پروگرام کے لیے پوری دنیا سے 6 ہزار امیدواروں کی درخواستیں موصول ہوئیں جس میں سے 115 کمیونٹی لیڈرز کا انتخاب کیا گیا، جن میں پاکستان سے کنول احمد اور نادیہ گانگجی نے اپنی جگہ بنائی۔یہ 115 منتخب امیدوار کمیونٹی رہنماؤں کے طور پر کام کریں گے، جنہیں فیس بک کی جانب سے تکنیکی تربیت کے ساتھ ساتھ 50 ہزار امریکی ڈالرز کی مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی، جس کا مقصد یہ ہے کہ یہ کمیونٹی لیڈرز اپنے اپنے معاشرے میں بہتری لانے، لوگوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور ان کے مثبت استعمال سے فوائد حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔اس لیڈر شپ پرگرام میں جگہ بنانے والی کنول احمد نے حقوق نسواں کے لیے سول سسٹر پاکستان نامی فیس بک پیج کا آغاز کیا تھا تاکہ خواتین اپنی آواز بلند کر سکیں اور ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرسکیں۔75 ہزار سے بھی زائد ممبران پر مشتمل اس پیج نے تیزی سے خواتین میں آگاہی و شعور پھیلایا جس کی وجہ سے آج متعدد خواتین اپنے اسکول اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کو چلا رہی ہیں اور خود کفیل ہیں۔ایسے ہی نادیہ گانگجی نے خواتین کو فیس بک پر شی اوپس کے نام سے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا، جس کا مقصد خواتین کو معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط بنانا اور انہیں ڈیجیٹل دنیا میں مقام دینا ہے۔اس کے ذریعے خواتین گھر بیٹھے آن لائن کاروبار کر سکتی ہیں، اپنے کسی بھی مسئلے سے آگاہ کرسکتی ہیں یا آن لائن بزنس کے لیے آگاہی بھی لے سکتی ہیں۔