نیویارک: امریکا کی پرنسپل اسسٹنٹ ڈپٹی سیکریٹری برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان سے مل کر کام کرنے کی ہدایت کی تھی، لیکن اس معاملے میں اب تک کوئی پیش رفت نہ ہونے پر صدر ٹرمپ کو مایوسی ہوئی۔جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں ایلس ویلز نے کہا کہ امریکا کے دورے پر آئے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی واشنگٹن میں ملاقات کے دوران مضبوط پارٹنر شپ کے لیے بنیادی نکتے پر بات ہوگی۔ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سب اہم مسئلہ یہ ہے کہ دونوں ممالک کےدرمیان دوطرفہ تعلقات کیسے بحال کیے جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں توانائی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع ہیں اور امریکا تجارت اور عوامی سطح پر تعلقات کو مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔ایلس ویلز نے اس موقع پر افغانستان میں امن و استحکام کے لیے تعمیری اور مل کر کام کرنے کی بھی ضرورت پر بھی زور دیا۔اس سے قبل گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کا اہم ملک ہے اور امریکا پاکستان کے ساتھ تعمیری اور مثبت تعلقات چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں نان اسٹیٹ ایکٹرز کی ہر قسم کی کارروائیوں اور پراکسی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور تعلقات سے متعلق پاکستان سے دیگر جنوبی ایشیائی ملکوں جیسی امیدیں رکھتے ہیں۔ایلس ویلز نے مزید کہا تھا کہ امریکا، پاکستان میں نئی حکومت کے ساتھ مل کر چلنے کا خواہاں ہے۔