رواں برس امن کا نوبیل انعام عراقی خاتون نادیہ مراد کے نام رہا جنہوں نے خواتین سے جنسی زیادتی کے خلاف مہم چلائی تھی۔نادیہ مراد کو نوبیل امن انعام کانگو کے گائناکالوجسٹ ڈینس مُکویگے کے ساتھ مشترکہ طور پر دیا گیا۔واضح رہے کہ نادیہ مراد کو 2014 میں عسکریت پسندوں نے اغواء کے بعد مسلسل 3 ماہ تک جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کی روک تھام کے لیے کام کیا۔نوبیل امن انعام کے حوالے سے نادیہ کا کہنا تھا کہ ‘یہ صرف میرے لیے ہی نہیں بلکہ تمام عراقی خواتین اور دنیا بھر کی خواتین کے لیے اہمیت رکھتا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے لیے یہ آسان نہیں تھا کہ میں باہر نکل کر جنسی زیادتی کے حوالے سے آواز اٹھاؤں کیوں کہ مشرق وسطیٰ میں خواتین کا آواز اٹھانا بالکل آسان نہیں’۔نادیہ کے منگیتر شامدین نے کا بھی کہنا تھا کہ ’یہ انعام بتاتا ہے کہ اب اُن آوازوں کو بھی سنا گیا ہے جو تشدد کا شکار بنتی ہیں’۔نادیہ کے منگیتر کا مزید کہنا تھا کہ ‘وہ امید کرتے ہیں کہ نادیہ اُن تمام خواتین کی آواز بنیں گی جو جنسی تشدد اور تنازعات کا شکار ہیں’۔