Site icon روزنامہ کشمیر لنک

بلوچستان کی دو تہائی اکثریت ہمہ جہت غربت کا شکار

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ قدرتی وسائل اور معدنیات سے مالا مال بلوچستان کے بیشتر عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں اور یہی نہیں بلکہ صوبے میں غربت کی شرح میں بھی روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔آج دنیا بھر میں غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اگر بلوچستان میں غربت کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے تو ان میں ماضی کی حکومتی پالیسیوں، عدم توجہی، بدانتظامی اور ناقص منصوبہ بندی اور ان کے نتیجے میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کو بڑی وجوہات قرار دیا جاسکتا ہے اور ان سب وجوہات نے مل کر بلوچستان میں پسماندگی اور غربت کو جنم دیا ہے۔صوبے میں غربت کا اندازہ کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ ڈیولپمنٹ پروگرام کے تعاون سے کیے گئے ملٹی ڈائمینشنل انڈیکس (Multidimensional Poverty Index) سے لگایا جاسکتا ہے جس کے مطابق صوبے کی دوتہائی اکثریت ہمہ جہت غربت کا شکار ہے۔اس رپورٹ سے یہ بات بھی عیاں ہے کہ صوبےمیں تقریباً 71 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔بلوچستان میں غربت اور لوگوں کے معیار زندگی کااندازہ لگانے کے لیے یہی کافی ہے کہ صوبے میں صرف 20 فیصد افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے جب کہ صحت کا اندازہ ماؤں اور بچوں کی سب سے زیادہ شرح اموات اور تعلیم کا اندازہ لگ بھگ 20 لاکھ بچوں کے اسکولوں سے باہر ہونے اور سب سے کم شرح تعلیم سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ماہر غذائیت اور محکمہ صحت کے تحت نیوٹریشن سیل کے انچارج ڈاکٹر علی ناصر بگٹی کے مطابق بلوچستان میں 50 فیصد سے زائد خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ڈاکٹر علی ناصر بگٹی کا کہنا تھا کہ قومی غذائی سروے کے مطابق صوبے میں تقریباً 49 فیصد ماؤں اور 97 فیصد بچوں میں خون کی کمی پائی گئی، تاہم اس صورتحال کے پیش نظر یونیسیف کے تعاون سے مختلف علاقوں میں ایک منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ماہر سماجیات اور معاشیات پروفیسر عارف محمود کے مطابق صوبے میں غربت کی ایک بڑی وجہ روزگار کے بھرپور مواقعوں کا نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے پاس روزگار نہیں ہے، چونکہ زیادہ تر لوگ دیہاتوں میں رہتے ہیں اور ان کا روزگار زراعت اور لائیو اسٹاک سے وابستہ ہے مگر کچھ سالوں سے خشک سالی کی وجہ سے یہ دونوں شعبے بھی متاثر ہوئے ہیں۔دوسری جانب صوبے میں کوئی بڑی صنعتیں نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی کارپوریٹ سیکٹر اور غیر سرکاری ادارے ہیں، کچھ لوگوں کا انحصار اپنے کاروبار اور سرکاری ملازمتوں پر ہے جو کہ بہرحال بہت محدود ہیں۔

Exit mobile version