کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے آزاد کشمیر کے معروف سیاستدان سردار خالد ابراہیم کی موت پر اُن کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ موصوف ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہونے کے علاوہ کشمیر کے حوالے سے بھی ایک جانی پہچانی شخصیت کے طور پر مانے جاتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موصوف ایک نڈر اور خوددار شخصیت کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کے جذبات کی بھی بڑی جرأت اور ہمت کے ساتھ ترجمانی کرتے تھے۔ وہ الحاق پاکستان کے زبردست حامی تھے ۔ گیلانی نے کہا کہ موت کا پیالہ ہر ذی نفس کو چکھنا ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ دے کر ان کی لغزشوں کو معاف کرے اور لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ عطا کرے۔ آمین!۔ دریں اثنا علی گیلانی نے پاکستان میں جمعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمع الحق کی بے درددانہ قتل پر اپنے غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اختلاف رائے ایک زندہ اور صحت مند معاشرے کی علامت ہوتا ہے اور کسی بھی مکتبہ فکر کو دلائل اور حقائق کی بنیاد پر قائل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم معاشرہ ایسی ہلاکتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا جہاں کوئی بھی کبھی بھی کسی بھی شخص کو انتقام گیری اور اپنی نفرت کا شکار بناکر ایسا انتہائی ردعمل کا اظہار کرسکتا ہے۔ مولانا کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک عالم دین کی اس بے دردی سے قتل افسوسناک ہی نہیں، بلکہ تشویش ناک بھی ہے۔ انہوں نے مولانا کی بلندیٔ درجات، مغفرت اور سوگواران کو صبر جمیل عطا کرنے کی دُعا کی۔