بھارتی حکومت نے مالی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے برصغیر کی تقسیم اور جنگ کے دوران ہجرت کر کے پاکستان چلے جانے والے افراد کے ضبط کیے جانے والے کروڑوں ڈالر مالیت کے اثاثوں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔چین اور پاکستان چلے جانے والے افراد کی ملکیت رہنے والے ان اثاثوں کی مالیت کم از کم 55 ارب پاکستانی روپوں سے زائد ہے جنہیں بھارت میں دشمن کی جائیداد کا نام دیا گیا ہے، واضح رہے کہ بھارت ان دونوں ممالک کے ساتھ جنگ لڑ چکا ہے۔جب سے یہ سابق بھارتی شہری ان دونوں ممالک کے شہری بنے ہیں انہیں دشمن کہا جاتا ہے اور بھارت میں موجود ان کی زمینیں، مکانات سمیت دیگر اثاثے دشمن کی جائیدادوں کے نگران ادارے کی جانب سے ضبط کر لیے گئے تھے۔واضح رہے کہ وزیراعظم نریند مودی کی حکومت میں اینیمی پراپرٹی ایکٹ 1968 کو سخت بنا کر مذکورہ جائیدادوں کا حصول ان کے قانونی ورثا تک کے لیے مشکل بنادیا گیا۔اس سلسلے میں بھارتی کابینہ نے 9 سو 96 کمپنیوں میں 20 ہزار 3 سو23 حصص، جنہیں دشمن کے حصص کہا جاتا ہے، فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے جس میں 588 کمپنیاں فعال ہیں اور ایک سو 39 کا اندراج اسٹاک ایکسچینج کی فہرست میں بھی ہے۔یہ فیصلہ دشمن کے اثاثوں کے معاملات میں قانونی جواز فراہم کرے گا جو1968 میں اینیمی پراپرٹی ایکٹ متعارف کروائے جانے کے بعد سے التوا کا شکار تھے۔واضح رہے کہ بھارت سے پاکستان ہجرت کرنے والوں کی اکثریت مسلمان تھی اور دونوں ممالک کے تعلقات مختلف تنازعات کے باعث تنا کا شکار رہتے ہیں، اس سے قبل پاکستان نے بھی اسی قسم کے ایک قانون کے تحت بھارت ہجرت کرنے والوں کی جائیدادیں ضبط کرلی تھیں۔خیال رہے کہ بھارت میں 2019 میں ہونے والے انتخابات سے قبل فلاح و بہبود کے پروگرامز کے لیے فنڈز اور رقوم درکار ہیں جس کی وجہ سیحکومت نے یہ فیصلہ کیا۔بھارتی حکومت کو مارچ 2019 میں اختتام پذیر ہونے والے مالی سال میں ریاستی اثاثوں کو فروخت کر کے تقریبا 24 کھرب روپے سے زائد رقم اکھٹا کرنی ہے جسے عملی جامہ پہنانے میں اسے مشکلات کا سامنا ہے۔اس ضمن میں وفاقی وزیر قانون روی شنکر پرساد کا کہنا تھا کہ حکومت دشمن کے اثاثے فروخت کر کے اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ترقیاتی اور سماجی بہبود کے کاموں میں خرچ کرے گی۔بھارتی میڈیا کے مطابق دشمن کے اثاثوں کے نگران ادارے کے پاس اثاثوں کی تعداد 16 ہزار ہے جو کچھ سال قبل 2 ہزار ایک سو تھی اور تقریبا تمام ہی اثاثے مسلمان خاندانوں کے ہیں جن کی مالیت 13 ارب ڈالر سے زائد ہے۔