اسیروں کو بیرون ریاست کی جیلوں میں منتقل کرنا حکمرانوں کا انتہائی ظالمانہ
اور غیرقانونی اقدام ہے،یاسین ملک
سرینگر(کشمیر لنک نیوز)جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہ ہے کہ کشمیری اسیروں کو بیرون ریاست کی جیلوں میں منتقل کرنا حکمرانوں کا انتہائی ظالمانہ اور غیر قانونی اقدام ہے۔1990ء کے جیسے مظالم دہرانے سے بھارتی قابضین کو سوائے ناکامی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے 40سے زائد کشمیری اسیروں کو ہریانہ بھارت کی جیل میں منتقل کرنے کی کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کیا۔یاسین ملک نے کہا کہ بھارتی حکمران اور انکے کشمیری مددگاروں نے یہ اقدام اٹھا کر دراصل جملہ عالمی قوانین حتی کہ خود اپنے سپریم کورٹ کے ان احکامات کی خلاف ورزی کی ہے،جن کے تحت کسی بھی قیدی کو اسک گھر سے دور جیل منتقل نہیں کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات سبھی لوگوں کو معلوم ہے کہ جموں کشمیر ایک پولیس ریاست ہے جہاں قانون کی نہیں بلکہ پولیس اور فورسز کے احکامات اور خواہشات کی عمل آوری ہی بجالائی جاتی ہے جبکہ حیران کن بات ہے کہ یہ سب کچھ جمہوریت اور امن وامان کے نام پر کیا جاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ 1990ء کی دہائی میں اسیروں کو جموں کشمیر کی جیلوں سے نکال کر بیرون ریاست جیلوں میں منتقل کرنا عام سی بات تھی اور نو آبادیاتی طرز عمل کے حکمران ایسا کرتے رہتے تھے لیکن بعد ازاں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور خود بھارتی سول سوسائٹی کے دباؤ پر اس عمل کو آج تک روکا گیا تھا لیکن حال ہی میں گورنر حکمرانی لانے کے بعد انتظامیہ نے یک غیر قانونی اور آمرانہ آرڈیننس جاری کیا جسکے تحت حکام کو ان اسیروں کی بیرون ریاست جیل منتقلی کیلئے راہ ہموار کی گئی جبکہ موجودہ گورنر انتظامیہ نے اس پر فوری عملدرآمد شروع کرکے کشمیریوں کے بارے میں اپنے عناد کا برملا اعلان کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہیرانگر جیل میں اسیروں کی زندگیاں جہنم زار بنا دی گئی ہیں۔انہیں ہر روز مارا پیٹا جانتا ہے،انہیں اپنے سیلوں سے کچھ منٹ کیلئے بھی نکلنے کی اجازت نہیں دی جاتی جبکہ ان کی ملاقاتوں کو بھی ازحد مشکل بنا دیا گیا ہے#/s#۔(ولی)