اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بعد ریکارڈ کی تصحیح کیلئے پاکستان کی جانب سے ٹوئٹ کیے گئے۔ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان نے القاعدہ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے امریکا سے انٹیلی جنس تعاون کیا اور اب امریکا کے براہ راست طالبان سے روابط سے آگاہ ہیں، جس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات کے بعد ٹوئٹر بیان کے ذریعے جواب دیا تھا جس پر امریکی صدر نے جوابی ٹوئٹ بھی کی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو دہشت گردی سمیت تمام اہم معاملات پر مذاکرات کی دعوت دی تھی، ہماری کاوشیں جاری ہیں اور کرتار پور پر اچھی خبر جلد سنائیں گے۔بھارتی فوج کے سربراہ کی جانب سے پاکستان مخالف بیان پر ترجمان نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کے بیان پر اتنا کہتے ہیں سوچ کر بولنے کی ضرورت ہے، ایسا بھارت کی طرف سے نظر نہیں آرہا، بھارت نے پاکستان کو انڈین اوشین نیول سمپوزیم میں جان بوجھ کر شرکت کی دعوت نہیں دی۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کے بیان کو مسترد کرتا ہے، بھارت اپنے داخلی مسائل میں پاکستان کا نام لے کر الیکشن میں فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی جارحیت کی مذمت کرتا ہے اور او آئی سی کی جانب سے بھی کی گئی مذمت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ یمن ثالثی کا معاملہ انتہائی حساس ہے تاہم اس پر تھوڑی پیش رفت ہوئی ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی مذمت کرتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے دورہ ملائیشیا کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ پر بات چیت ہوئی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق ہوا۔