Site icon روزنامہ کشمیر لنک

نواز شریف کا العزیزیہ ریفرنس میں بیان مکمل، فریقین سے حتمی دلائل طلب

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں بطور ملزم اپنا بیان مکمل کرلیا جسے کے بعد احتساب عدالت نے فریقین سے حتمی دلائل طلب کرلیے۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی۔سابق وزیراعظم نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں اپنا دفاع پیش نہیں کر رہا، یہ کیس میرے مخالفین کی طرف سے لگائے گئے الزامات اور جے آئی ٹی کی یکطرفہ رپورٹ پر بنائے گئے اور جے آئی ٹی رپورٹ میں غلط طریقے سے مجھے العزیزیہ اور ہل میٹل کا مالک ظاہر کیا گیا۔نواز شریف نے کہا سپریم کورٹ کا معزز بینچ بھی جے آئی ٹی کی رپورٹ سے مکمل مطمئن نہیں تھا، اعلیٰ عدالت کی طرف سے معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھجوایا گیا تاکہ کوئی شک باقی نہ رہے۔فاضل جج نے نواز شریف سے سوال کیا کہ آپ کے خلاف یہ کیس کیوں بنایا گیا اور گواہان نے آکر کیوں گواہی دی۔نواز شریف نے جواب دیتے ہوئے کہا مفروضوں پر اس کیس کو چلایا گیا، یہ کیس منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور کرپشن کے الزامات پر شروع ہوا اور بے رحمانہ احتساب کے بعد بات آمدن سے زائد اثاثہ جات پر آگئی۔سابق وزیراعظم نے کہا واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے علاوہ کسی گواہ نے میرے خلاف بیان نہیں دیا، ان کا بیان قابل قبول شہادت نہیں، واجد ضیا اور تفتیشی افسر نے حلفاً اقرار کیا کہ میرے خلاف ثبوت نہیں ملے، مطمئن ہوں ساری نسلیں کھنگالنے کے بعد کرپشن نہیں نکلی، میں نے ذاتی اور سیاسی قربانی دی اور میرا 40 سالہ سیاسی کیرئیر صاف اور شفاف ہے۔نواز شریف نے کہا العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا اصل مالک ہوں اور نہ ہی بے نامی دار، استغاثہ اس حوالے سے کوئی بھی شواہد پیش نہیں کرسکا، بیٹوں کو بیرون ملک تعلیم، رہائش یا کاروبار چلانے کے لیے کوئی رقم پاکستان سے نہیں بھیجی، وہ جن ممالک میں کاروبار کر رہے وہ قانون کے مطابق ہے، بچوں کے لین دین میں کوئی غیر قانونی چیز نہیں نکالی جاسکی۔

Exit mobile version