لندن: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ احتساب سب کا بلاامتیاز اور منصفانہ ہونا چاہیے، اس کے بغیر کوئی راستہ نہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ‘عوام محنت کرکے ٹیکس دیتے ہیں، لوگوں کو پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کی اجازت نہیں دے سکتے’۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ‘پیسہ باہر کیوں اور کیسے چلا گیا، اس میں کوتاہی کس کی ہے، جواب وہی دے سکتے ہیں’۔انہوں نے بتایا کہ ‘پیسہ واپس لانے کے لیے ہم نے بہت اقدامات اٹھائے ہیں اور ایف آئی اے، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور فنانس ڈویژن اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں’۔جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ ‘پاکستان سے باہر بھیجا گیا پیسہ واپس لانے کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک کی سر براہی میں ٹیم بنا دی گئی ہے،جو اگلے ہفتے رپورٹ پیش کرےگی’۔چیف جسٹس نے کہا کہ ‘نیب قوانین میں بہتری کی گنجائش ہے اور اس کے لیے مقننہ کو اقدامات اٹھانے ہوں گے’۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ‘چیئرمین نیب کے ساتھ بھی رابطہ ہے اور انہیں زحمت بھی دیتے ہیں، انہیں بتاتے ہیں کہ یہ چیزیں شفاف تحقیقات سے ہٹ کر ہیں’۔چیف جسٹس کے مطابق ‘اگر مجھے کسی غیر منصفانہ اقدام کا پتہ چلتا ہے تو اس پر تبصرہ ضرور کرتا ہوں’۔انہوں نے بتایا کہ ‘برطانیہ کے ساتھ جو پروٹوکول سائن ہوا ہے، اس کے تحت پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق بےانتہا معلومات ملی ہیں’۔