اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کے حتمی دلائل کا آغاز کردیا۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں، نواز شریف آج عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے جن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی۔نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے حتمی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ العزیزیہ ریفنرس کا آغاز پاناما پیپرز سے ہوا جسے سپریم کورٹ نے سنا اور جے آئی ٹی بنائی، یہ وائٹ کالر کرائم ہے، اس کیس کو اسپیشل لاء کے تحت دیکھا جائے گا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف سپریم کورٹ، جے آئی ٹی اور نیب میں ان اثاثوں کا حساب نہ دے سکے اور یہ اثاثے پہلی دفعہ سپریم کورٹ کے سامنے تسلیم کیے گئے، ملزمان کو تمام مواقع دیے گئے لیکن وہ وضاحت نہ دے سکے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس میں دی گئی منی ٹریل جعلی ثابت ہوئی، اثاثے تسلیم شدہ ہیں ،بے نامی دار ان اثاثوں کو چھپاتے ہیں، نواز شریف عوامی عہدیدار رہے، ان کے بچوں کے پاس اربوں روپے کے اثاثے ہیں، سوال یہ ہے کہ اثاثے کیسے بن گئے۔نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے بیان دیتے ہوئے کہا شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ اثاثوں سے نوازشریف کا تعلق ہے، العزیزیہ اسٹیل ملزکے اثاثوں کی مالیت 2001 میں 6 ملین ڈالرز تھی جب کہ ہل میٹل کی مالیت 6-2005 میں 5 ملین پاؤنڈ تھی، نوازشریف کو کل منافع ایک ارب روپے سے زائد کا ہوا۔