سری نگر(کشمیر لنک نیوز) کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے کشمیر کے حوالے سے بیان کو حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ برصغیر کا ایسا سچ ہے جس کو ہزاروں سال تک پورے عالم کے انکار کے باوجود تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر واقعی دونوں ممالک کے درمیان ایک ایسا سلگتا اور رستا ہوا ناسور ہے جس نے آج تک لاکھوں زندگیوں کے چراغ گل کردئے اور جو آج بھی انسانیت اور امن وسکون کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے۔ اسی مسئلہ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تین فوجی تصادم ہوئے اور آج بھی مہلک ترین ہتھیاروں کی دوڑ میں ایک دوسرے کو پچھاڑنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اپنے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ فوجی اخراجات پر صرف کرکے اپنے غریب عوام اور سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کے منہ سے نوالا چھین کر اپنی بڑھائی اور طاقت کا جھوٹا اور فریب کارانہ بھرم رکھنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے ایک بار پھر دوستی اور خیرسگالی کی کوشش کو متکبرانہ اور مغرورانہ ذہنیت کے حامل بھارتی حکمرانوں نے بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے ٹھکرا کر اس بات کو ثابت کیا کہ بھارت کے حکمران اپنے بڑے ملک اور فوجی طاقت ہونے کا نشہ اس قدر سراہت کرگیا ہے کہ وہ اپنے سامنے ٹھوس حقائق کو بھی جھٹلانے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ غیر حقیقت پسندانہ اور حقائق سے بعید بیان بازیوں سے کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے، اُلٹا اس سے بھارت کے وقار پر حرف آتا ہے اور اس کے بڑی جمہوریہ والے دعوے پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔ ایک طرف جمہویت کا دعویٰ اور دوسری طرف جموں کشمیر کے مظلوم اور محکوم عوام کے تمام جمہوری حقوق پر اپنی ملٹری مائیٹ کے ذریعے شب وخون ماررہا ہے اور طاقت کے ذریعے انہیں خاموش کرانے کی کوشش کرتا ہے۔ آزادی پسند راہنما نے کہا کہ بھارت کو پاکستان پر الزامات لگانے کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ تنازعہ کشمیر کے حل میں واحد رکاوٹ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی ہے، جبکہ پاکستان نے اس تنازعے کو ہمیشہ پرامن مذاکرات کے ذریعے سے حل کرانے کی وکالت کی ہے۔ دونوں ممالک نے کشمیر میں رائے شماری کرانے اور کشمیریوں کی رائے کا احترام کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ پاکستان آج بھی اس پر قائم ہے، جبکہ بھارت اس معاہدے کو پسِ پشت ڈال کر طاقت کی زبان میں بات کرتا ہے۔ آزادی پسند راہنما نے بھارت کی طرف سے اتوٹ انگ کی گردان کی ذکر کرتے ہوئے کہا ان کے نیتاؤں کے دل کی گہرائیوں میں یہ حقیقت رچ بس چکی ہے کہ کشمیر کو ہم زبردستی فوجی طاقت کے بل بوتے پر ہتھیا چکے ہیں، اسی لیے جب بھی کشمیر کا ذکر ہوتا ہے تو بھارتی حکمران ”اٹوٹ انگ” کا راگ الاپ کر دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کشمیر ہمارا ہے، ورنہ کسی اور ریاست کے بارے میں ایسے الفاط اور القاب استعمال نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر بھارتی حکمرانوں کو یہ مخلصانہ اور ہمدردانہ مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ زبان سے اٹوٹ انگ کا ورد کرنے سے کشمیر اور کشمیری آپ کے کبھی نہیں ہوسکتے۔ آپ جتنی جلد اپنے دل کی گہرائیوں میں دفن اس حقیقت کو زبان پر لاکر تسلیم نہ کریں، تب تک انسانی لہو بہتا رہے گا چاہے وہ کشمیریوں کا ہو، بھارتی فوجیوں کا ہو یا کسی اور کا۔