اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے العزیزیہ ریفرنس میں حتمی دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کے قیام کے وقت نواز شریف کے پاس عوامی عہدہ نہیں تھا، جو جائیداد ان کی ہے ہی نہیں وہ اس کی وضاحت کیوں دیتے جب کہ فرد جرم میں لگائے گئے الزامات استغاثہ ثابت نہیں کرسکا۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں جس میں نیب پراسیکیوٹر واثق ملک گزشتہ روز اپنے دلائل مکمل کرچکے اور آج سے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل کا آغاز کیا ہے۔وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا کیس ہے کہ نواز شریف نے بے نامی کے طور پر جائیدادیں بنائیں تاہم بے نامی ٹرانزیکشن سے متعلق استغاثہ کوئی ثبوت نہیں لاسکا۔خواجہ حارث نے کہا بیٹے نے ہل میٹل کی رقوم نواز شریف کو بھیجیں، صرف اس رقم سے بے نامی کے تمام اجزاء پورے نہیں ہوتے، العزیزیہ سےکوئی رقوم نوازشریف کو نہیں بھیجی گئیں اور ان کا پہلے دن سے ایک ہی موقف رہا ہے۔وکیل صفائی نے کہا ہل میٹل کی رقوم سے متعلق جے آئی ٹی نے کوئی تحقیقات نہیں کیں، نوازشریف کو بے نامی مالک کہہ دیا گیا لیکن کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔