کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلا نی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر نہ تو کوئی سرحدی تنازعہ ہے اور ناہی دوممالک کے درمیان کوئی آپسی جھکڑا ہے، بلکہ یہ 15ملین جیتے جاگتے انسانوں کی زندگی اور ان کے مستقبل کا مسئلہ ہے، جو اگر جلد حل نہ ہوا تو ہولناک تباہی اور قتل وغارت گری کی ایک بھیانک داستان انسانیت کے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار حریت چیرمین سید علی گیلا نی نے اسلام آباد پاکستان میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کے حوالے سے جاری ایک رپورٹ پر بحث کرنے کے لیے بلائی گئی ایک کانفرنس سے ویڈیو لنک کے زریعے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شرکاء کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے جنم سے لے کر آج تک اس کی تاریخی اور سیاسی اُتار چڑھاؤ کے بارے میں تفصیلات میں جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس کی تاریخی اور جغرافیائی حیثیت سے ہمارے قابض حکمرانوں سمیت پوری دنیا واقف ہے۔ ریاست جموں کشمیر میں جاری کشت وخون کی تفصیل شرکاء کے سامنے رکھتے ہوئے آزادی پسند راہنما نے کہا کہ پچھلے 71سال سے ہماری گردنوں پر زبردستی سوار ہونے والی قابض طاقت ہماری نہتی اور مجبور ومحکوم قوم پر ہر وہ ظلم اور جبر آزما رہی ہے جس سے یہاں کے لوگ خوف وہراس کے ایک ایسے ماحول میں گُٹھ گُٹھ کر اور مرمر کر جینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس جبروقہر میں وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اور شدت لاتا ہے، تاکہ یہاں کے امن پسند عوام تھک ہاکر کر مایوسی اور غیر یقینیت کے دلدل میں دھنس کر اپنے جائز مطالبات اور بنیادی حقوق کے لیے آواز نہ اُٹھا سکیں۔ حریت چیرمین نے زور دیکر یہ بات دہرائی کہ دنیا کو بے وقوف بنانے کے لیے بھارت کا سیاہ سامراج مزاکرات اور بات چیت کا ڈھونگ رچاکر یہ فریب کارانہ تاثر دینے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ اس دیرینہ مسئلہ کا بات چیت سے حل نکالنے میں مخلص ہے، لیکن ماضی کے تلخ حقائق اور بھارت کا مکارانہ کردار اس بات کا گواہ ہے کہ وہ کبھی بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے۔ وہ جب بھی بات کرتا ہے تو دہشت گردی یا پھر امن وامان کی بات کرتا ہے، جبکہ برصغیر ہندوپاک کی تاریخ اور ہماری 71سالہ جدوجہد یہ حقیقت منوانے کے لیے کافی ہے کہ ہندوپاک میں ہی نہیں، بلکہ پورے عالم میں امن اور سکون کا ہر راستہ مسئلہ کشمیر سے ہی گزر کر جاتا ہے