لاہور (کشمیر لنک نیوز)صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی کا پاکستان کی قومی سلامتی سے براہ راست تعلق ہے۔ پاکستان کبھی کشمیریوں کو حالات اور بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا۔ پاکستانی قوم دنیا کی عظیم قوم ہے اور ان کا ملک آئندہ آنے والے پندرہ بیس سال میں معاشی اعتبار سے دنیا کی دس پندرہ بڑی قوتوں میں شامل ہو جائے گا اس لئے حالات سے گھبرا کر بھارت سے کوئی سمجھوتہ کیا جائے اور نہ ہی اس جارح اور ظالم ملک کو کوئی رعایت دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز لاہور میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام کل جماعتی حق خودارادیت کشمیر کانفرنس سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ٹرسٹ کے صدر مولانا شفیع جوش ، ممتاز دانشور اور صحافی سلمان غنی، پروفیسر سیف اللہ خالد اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اہل پاکستان کو یہ بات اچھی طرح جان لینی چاہیے کہ بھارت نے نہ صرف ریاست جموں وکشمیر پر قبضہ کر کے پاکستان کی شہ رگ کو دبوچ رکھا ہے بلکہ وہ خاکم بدھن ریاست پاکستان کو بھی مسمار کرنا چاہتا ہے۔ ایسے دشمن کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے نہ ہی اسے کوئی رعایت دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمارے خلاف دو محاذوں پر جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔ ایک جانب وہ کشمیریوں کو باندھ کر مار رہا ہے اور دوسری طرف وہ دنیا کو یہ جھوٹی کہانی سنا رہا ہے کہ کشمیری پاکستان کے کہنے پر دہشت گردی کر رہے ہیں۔ ہم دونوں محاذوں پر بھارت کو شکست دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ وہ تمام مشکلات کے باوجود بھارت کے خلاف اور اپنے مادر وطن کی آزادی کے لئے جاری جدوجہد کو ترک نہیں کریں گے۔ بھارت کو ایک دہشت گرد اور ظالم ملک قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات ایک لاحاصل مشق ہے۔ کیونکہ مسئلہ کشمیر کے تین بنیادی فریق ہیں جبکہ چوتھا فریق اقوام متحدہ ہے جس نے اس تنازعہ کے حوالے سے قراردادیں منظور کر رکھی ہیں اور بھارت اور پاکستان سے کچھ ضمانتیں بھی حاصل کر رکھی ہیں۔ اس صورتحال میں بھارت اور پاکستان دوطرفہ بنیاد پر مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نہیں تلاش کر سکتے۔ صدر آزادکشمیر نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس بیان کو بھی سراہا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اب پاکستان کے لئے بین الاقوامی برادری کے پاس جانے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اہل جموں وکشمیر امن کے داعی ہیں اور مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں ، لیکن بھارت نے مذکرات کو ہمیشہ اپنی فوجی قبضے کو دوام بخشنے کے لئے استعمال کیا ہے اور اب پاکستان اور اہل کشمیر بھارت سے دھوکہ کھانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بین الاقوامی برادری نے دوہرا معیار اختیار کر رکھا ہے لیکن پاکستان اور اہل کشمیر کو مسلسل بین الاقوامی برادری کا دروازہ کھٹکھٹانہ ہو گا۔ کیونکہ ہماری کوششوں سے ہی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور برطانیہ کی پارلیمان میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کو اہل کشمیر کے ساتھ ہونے والے ظلم و نا انصافی کے خلاف بولنا پڑا۔ بین الاقوامی برادری نے ایک بار پھر اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ حق خودارادیت کشمیریوں کا پیدائشی حق ہے اور بھارت کو کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کے اس حق کا احترام کرے۔ صدر آزادکشمیر نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان کے کارکنوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کشمیریوں کو پاکستان کا جھنڈا اٹھانے اور پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرنے کی سزا ان کے کے سینے پر گولی کی صورت میں دی جاتی ہے۔ جو لوگ پاکستان کے نام پر یہ ظلم صبر و استقامت کے ساتھ سہہ رہے ہیں۔ کیا انہیں تن تنہا بھارت کے رحم و کرم پر چھوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری 71سال سے دنیا کی ایک بڑی فوج کے ساتھ لڑ رہے ہیں اور اس جنگ میں اپنی تین نسلوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ کشمیریوں کے عزم و استقامت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس تحریک میں 19ماہ کی عمر کی بانثار کی بینائی کی قربانی اور آٹھ سالہ آصفہ کا خون بھی شامل ہو چکا ہے۔ 1947سے لے کر اب تک بھارت نے نصف ملین کشمیریوں کو بے رحمی سے قتل کیا جو جنگ عظیم دوئم کے بعد انسانی جانوں کی سب سے بڑی قربانی ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی بے حسی کی وجہ سے کشمیریوں کے اس قتل عام پر نورم برگ طرز کی کوئی عدالت نہیں بنی اور نہ ہی بھارت کو نازی جرمنی کی طرح جنگی جرائم کی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ حکمت عملی ہے کہ وہ کشمیریوں کی نسل کشی کر کے اور مقبوضہ وادی میں ہندئووں کو آباد کر کے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر دے۔ لیکن ان شاء اللہ وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔