لاہور: میگا منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دے دیا جس پر عدالت نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو منجمد کرنے کے احکامات جاری کردیے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔عدالتی حکم پر کمرہ عدالت میں پروجیکٹر لگا کر جے آئی ٹی رپورٹ کی سمری چلائی گئی، جس میں آصف زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔سربراہ جے آئی ٹی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احسان صادق کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ کراچی اور لاہور بلاول ہاؤس کے پیسے جعلی اکاؤنٹس سے ادا کئے گئے جب کہ بلاول ہاؤس لاہور کی اراضی زرداری گروپ کی ملکیت ہے۔جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے آصف علی زرداری کے ذاتی اخراجات کی ادائیگیاں کی گئیں، بلاول ہاؤس کے کتے کے کھانے، صدقے کے 28 بکروں کے اخراجات بھی جعلی بینک اکاؤنٹس سے دیے گئے۔جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا اراضی گفٹ کی گئی تو پیسے کیوں ادا کیے گئے، کیا گفٹ قبول نہیں کیا گیا تھا جس پر سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ زرداری گروپ نے 53.4 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا ایان علی کہاں ہے، کیا وہ بیمار ہو کر پاکستان سے باہر گئیں، کوئی بیمار ہو کر ملک سے باہر چلا گیا تو واپس لانے کا طریقہ کیا ہے۔اس موقع پر ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کیے جائیں جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ وزارت داخلہ کو درخواست دیں، ای سی ایل سے متعلق وہ فیصلہ کریں گے۔چیف جسٹس نے جے آئی ٹی رپورٹ فریقین کو دینے کا حکم دیا اور آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو کہا کہ رپورٹ پر آپ جواب جمع کرائیں۔چیف جسٹس پاکستان نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو کیس کے فیصلے کے ساتھ مشروط کرتے ہوئے کہا کہ یہ جائیدادیں ضبط کی جائیں گی۔