سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو کی آج گیارہویں برسی منائی جارہی ہے۔بینظیر بھٹو کی برسی میں شرکت کے لیے ملک کے مختلف علاقوں سے قافلے گڑھی خدا بخش پہنچ رہے ہیں، جہاں پیپلز پارٹی کے جلسے کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔جلسہ دوپہر 2 بجے کے بعد شروع ہوگا، جہاں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کارکنوں سے خطاب کریں گے۔دوسری جانب کارکن اپنی محبوب رہنما کے مزار پر حاضری دے رہے ہیں اور قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔سندھ حکومت کی جانب سے آج صوبے میں عام تعطیل کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔محترمہ بینظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو دہشت گردوں نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں نشانہ بنایا تھا۔انتخابات قریب ہونے کے باعث بینظیر بھٹو ملک بھر کے دورے کر رہی تھیں اور لیاقت باغ میں جلسہ اِسی سلسلےکی کڑی تھی۔ اُس روز لیاقت باغ میں کارکنوں کا جم غفیر موجود تھا، جو اپنی رہنما کی آمد کا منتظر تھا۔3 بجکر 31 منٹ پر بینظیر بھٹو لیاقت باغ پہنچیں اور عقبی راستے سے اسٹیج پر پہنچیں۔ انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز کارکنوں کے پرجوش نعروں کے ساتھ کیا اور ملک کو لاحق دہشت گردی کے خطرات اور چیلنجز کے بارے میں بات کی۔تقریر کے بعد بینظیر اسٹیج سے اتر کر اپنے گاڑی کی جانب بڑھیں، 5 بج کر 12 منٹ پر بینظیر بھٹو کی گاڑی بیرونی دروازے سے باہر آئی اور لیاقت روڈ پر مڑنے لگی۔ جیالوں کا جم غفیر دیکھ کر سابق وزیراعظم اپنی گاڑی کے ہیچ کھول کر باہر آئیں اور کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔مگر کون جانتا تھا کہ اسی مجمع میں ایک دہشت گرد بھی موجود ہے، جس نے تقریباً 5 بج کر 14 منٹ پر 2 یا 3 میٹر کے فاصلے سے بینظیر بھٹو کا نشانہ لے کر تین گولیاں ماریں اور آخری گولی چلانے کے بعد اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔