سال2018، ریاست کے طول وعرض میں انسانی لہو کی ارزانی عروج پر رہی یہ سرخ ۔18 تھا جے آر ایل
مقبوضہ کشمیر میں 4جنوری کویوم الاتقدس منایا جائے گاا جتماعی طور جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کی جائے گی
اس روز مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ آزادی پسند قیادت جامع مسجد میں نماز ادا کرے گی قوم سے خطاب بھی کریں گے
مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ آزادی پسند قیادت علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے اعلان کر دیا.سری نگر(کشمیر لنک نیوز) مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ آزادی پسند قیادت (جے آر ایل) سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے سال2018کو سرخ ۔18 سے تعبیر کرتے ہوئے 4جنوری کویوم الاتقدس “Youm-ul-Taqadus” کے طور منانے اورجمعہ کوا جتماعی طور جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بھارت نوازسیاست دانوں کو بھارت کے خاکوں میں رنگ بھرنے والوں سے تشبیہ دے کر جے آر ایل نے لوگوں سے ان سیاست دانوں سے دوررہنے کی تلقین کی ۔ حیدرپورہ میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی میٹنگ کے دوران سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق سمیت لبریشن فرنٹ سربراہ محمد یاسین ملک نے بھی شرکت۔میٹنگ کے دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کے لیڈروں نے سال 2018کا احاطہ کرتے ہوئے کہاسال کے آخر پر جہاں دنیا بھر کی قومیں اپنی تعمیر وترقی، نئی ایجادات اور نئے تجربات کے پیمانے اور اعدادوشمار گردانتے ہوئے ماضی اور حال کا موازنہ کرکے اپنے مستقبل کے لیے نئی راہیں اور نئی منزلیں طے کرنے کے ہدف طے کرتے ہیں، وہیں ہماری محکوم قوم ہر سال اپنے لخت جگروں کے کٹے سروں کا حساب، رہائشی مکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل ہونے کی وارداتیں، بم دھماکوں، تلاشی کارروائیوں، خواتین سے دست درازی اورجوانوں کی پکڑ دھکڑکا حساب وکتاب کرنیپر مجبور کی گئی ہے۔سال 2018 کو “Red-18″(سرخ۔18)کا نام دے کر سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا کہ ریاست کے طول وعرض میں انسانی لہو کی ارزانی عروج پر ہے۔ا س سال 587پُرتشدد واقعات رونما ہوئے جن میں 240مجاہدین، 37عام شہری شہید ہوئے ۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ایک بار پھر جامع مسجد کے منبر کی بے حرمتی کے شرمناک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دلخراش اور تکلیف دہ واقعات کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے،جبکہ اس سلسلے میں جمع المبارک 4جنوری 2019 کو یوم الاتقدس کے طور منانے اور اجتماعی طور جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس روز تمام مزاحمتی لیڈران جامع مسجد میں نماز ادا کریں گے اور مشترکہ طور قوم سے خطاب کریں گے۔ سید علی گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا کہ یہ قوم پچھلی 7دہائیوں سے ایک بڑی فوجی طاقت کے ساتھ نبرد آزما ہے۔ ہمارے چند نوجوان ٹوٹی پھوٹی بندوقوں سے قوم کو آزاد کرانے کی جنگ لڑرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کواپنی لازوال اور بے مثال قربانیوں کی حفاظت کے لیے یکسو اور یکجا ہونا پڑے گا اور انہیں ابن الوقت، شاطر، حرص ولالچ میں ڈوبے غلامی کی زنجیروں کو مضبوط بنانے والے ہندنواز ٹولے کے دام وفریب میں آکر اپنے سرفروشوں کے مقدس لہو کی تذلیل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔مشترکہ قیادت نے عوام سے تلقین کی کہ وہ اپنی لازوال اور بے مثال قربانیوں کی حفاظت کے لیے یکسو اور یکجا ہوجائے۔ انہیں بھارت کے حامی سیاست دانوں کے دام فریب میں آکر اپنے سرفروشوں کے مقدس لہو کی تذلیل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے یہ حامی ہر ہزیمت اور رسوائی کے بعد نئے پینتروں اور نئے حربوں کے ساتھ اِس قوم کے بلغمی مزاج کا خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کبھی اٹانومی کا پر فریب نعرہ لگا کر عوام سے ووٹ بٹورنے کا ڈرامہ رچاتے ہیں، تو کہیں حریت والو آگے بڑھو کا شاطرانہ نعرہ لگاکر عوامی جذبات میں ارتعاش پیدا کرنے کی منافقانہ کوشش کرتے ہیں، تو کبھی بھارت ماتا کی جے کا راگ الاپ کر اپنے آقاوں کو خوش کرتے ہیں تو کبھی پرانے ڈبوں اور ردی کی طرح سیاستدانوں کی خریدوفروخت میں مصروف رہتے ہیں۔بیان کے مطابق جو بہروپے اور لالچی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہونے کے باوجود کرسی اقتدار کے لیے آپس میں بغلگیر ہوسکتے ہیں۔ وہ اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کے عیش وآرام اور جاہ وحشمت کے لیے خون کی ندیاں بہانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے اور بھارت کے ان مقامی حامیوںنے ایسا عملا کرکے دکھایا ہے۔ عام لوگوں کی ہلاکتوں میں ایک دوسرے سے سبقت لینے کی دوڑ کا اس قوم نے خود اپنی سر کی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہے۔ جنازوں اور میتوں پر گولیوں کی بارش کے خونریز اور دلدوز مناظر اس قوم کو بھولیں گے نہیں۔ ایک نے اگر وامق فاروق اور طفیل متو جیسے سینکڑوں اسکولی بچوں کو فوجی بوٹوں تلے روندھ کر بھی کسی ذمہ داری کا ثبوت دیکر اقتدار چھوڑنے کا غیرت مند فیصلہ نہیں کیا، تو دوسرے نے بھی اپنی باری میں دودھ اور ٹافی کے مغرور اور متکبرانہ ریمارکس دیکر اپنی سفاکیت اور درندگی کا کھل کر مظاہرہ کیا