کراچی: بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں 23 جنوری تک مزید توسیع کردی۔اس سے قبل 22 دسمبر کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 7 جنوری تک کی توسیع کی تھی۔سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ مدت ضمانت کے خاتمے پر کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے، اس موقع پر سیکیورٹی کےسخت انتظامات کیے گئے تھے۔دوران سماعت ملزمان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کو حتمی چالان جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔جس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں تو سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، عدالت عظمیٰ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کرسکتے۔جس کے بعد عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت قبل ازگرفتاری میں 23 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔مذکورہ کیس کی گزشتہ پیشی میں ایف آئی اے حکام نے عدالت کے استفسار پر بتایا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی ہے اور فیصلے کا انتظار ہے۔اس حوالے سے آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ جب تک حتمی چالان نہیں آجاتا کیس میں پیش رفت نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مقدمے کا حتمی چالان ابھی تک عدالت میں جمع نہیں کرایا، تاہم جعلی بینک اکاؤنٹس کے معاملے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جےآئی ٹی) کی رپورٹ میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ میں چار جعلی بینک اکاؤنٹس سے فریال تالپور کے دستخطوں سے لین دین کا ذکر ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فریال تالپور زرداری گروپ اینڈ کمپنی کے مالی امور کو بھی دیکھتی رہی ہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے ہمراہ مظفر ٹپی کے متنازع کردار، نجی بینک کے سربراہ اور یو اے ای کے شہری ناصر عبد اللہ لوتھا کا بھی ذکر ہے۔