اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دوسروں کی امداد اور قرضے مفت نہیں ہوتے، اس کی قیمت چکانی پڑتی ہے، لیکن پاکستان بہت بھاری قیمت ادا کرچکا ہے اور اب کرائے کی بندوق کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔ترک ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان پر ہمیشہ یہ الزام رہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات یک طرفہ رہے، جب آپ دوسروں کی امداد اور قرضوں پر انحصار کرتے ہیں تو یہ مفت نہیں ہوتا، آپ کو اس کی قیمت چکانا پڑتی ہے اور پاکستان نے اس کی بھارتی قیمت چکائی ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اب سے پاکستان کسی اور کے لیے نہیں لڑے گا، ہمیں کرائے کی بندوق کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکے گا، ہماری خارجہ پالیسی ایسی ہوگی جو پاکستانی عوام کے مفاد میں ہو’۔وزیراعظم نے سوال اٹھایا کہ ‘3 سے 4 ہزار حقانی گروپ کے لوگ کیسے وجہ ہوسکتے ہیں، جبکہ ڈیڑھ لاکھ نیٹو افواج اور 2 لاکھ سے زائد افغان فوجی 16 سال میں افغانستان جنگ نہیں جیت سکے’۔انہوں نے کہا، ‘میں طویل عرصے سےکہتا آرہا ہوں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل نہیں جسے آج سب نے تسلیم بھی کیا’۔اس سوال کے جواب میں کہ ‘مسئلے کے حل میں پاکستان کیا کرسکتا ہے؟’ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان، افغانستان کے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر طالبان، امریکا اور افغان حکام کو بات چیت کی میز پر لانے کے لیے کام کرسکتا ہے تاکہ سیاسی مفاہمت ہوسکے’۔