پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے چار ماہ بعد اب پی سی بی کے معاملات پر گرفت حاصل کررہے ہیں۔پیر کو لاہور میں ہونے والے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) گورننگ کونسل اجلاس میں احسان مانی نے کئی معاملات پر فرنچائز مالکان کے ساتھ فہم و فراست کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی انتظامی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔کئی ہفتوں تک پاکستان کرکٹ کے معاملات کو اسٹڈی کرنے اور انہیں باریک بینی سے سمجھنے کے بعد احسان مانی اب اس پوزیشن میں آگئے ہیں کہ وہ اپنی انتظامی ٹیم کے ساتھ بہتر انداز میں آگے بڑھیں گے۔ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں پی سی بی میں کئی اہم اور بڑے فیصلے ہوں گے۔ نئے ایم ڈی وسیم خان چھ فروری کو لاہور میں اپنی ذمے داریاں سنبھالیں گے جبکہ ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن ان سے دو دن قبل 4 فروری کو لاہور آئیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے انتظامی سیٹ اپ کے مطابق کرکٹ کے تمام معاملات ایم ڈی وسیم خان کے پاس چلے جائیں گے جبکہ انتظامی معاملات چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد چلائیں گے۔چیئرمین پی سی بی کا کردار یہ ہوگا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کرائیں۔ حالیہ پیش رفت میں احسان مانی نے کرکٹ آسٹریلیا کو سخت جواب دے کر بیک فٹ پر لانے کی کوشش کی ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا نے اپنی کرکٹ ٹیم مارچ میں پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔ اتوار کو یہ خبر آسٹریلوی میڈیا میں آنے کے بعد پی سی بی نے خلاف توقع سخت ردعمل دکھایا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے خبر لیک ہونے کے بعد میڈیا ہی میں جواب دیا کہ کرکٹ آسٹریلیا نے مروجہ طریقہ کار اپنانے کے بجائے اس انداز میں انکار کیا ہے جو درست نہیں ہے۔ درست انداز اور طریقہ کار یہی تھا کہ کرکٹ آسٹریلیا اپنے سیکیورٹی ماہرین کو پاکستان بھیج کر کوئی حتمی رائے قائم کرے۔حددرجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی ٹیم کو پاکستان لانے کیلئے سفارتی کوششیں بھی کی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں اسلام آباد میں آسٹریلوی ہائی کمیشن کو بھی اعتماد میں لیا جارہا ہے۔