کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان نے اپنی رپورٹ میں کیس کے اہم واحد چشم دید گواہ کے لاپتا ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ہفتے کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جب کہ کیس تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی۔تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان انتہائی سفاک، چالاک، بااثر اور طاقتور افسران رہے جب کہ واقعہ کے واحد چشم دید گواہ کو لاپتا کرا دیا ہے۔تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ چشم دید گواہ ملزمان کے اثرو رسوخ کے باعث پہلے ہی منحرف ہوچکا تھا اور یہ ملزمان کے اثرو رسوخ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ ملزمان گواہوں کو ڈرا دھمکا کر بیان بدلنے پر بھی مجبور کرسکتے ہیں لیکن انتہائی موثر ڈیجیٹل شہادتوں سے ملزمان کو سزا ممکن ہے۔تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے استدعا کی کہ عدالت راؤ انوار و دیگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کا حکم صادر فرمائے، اگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ نہ کی گئیں تو گواہ منحرف ہوسکتے ہیں۔انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مکمل کرلی گئی ہے جن میں امان اللہ مروت، اکبر ملاح، محسن عباس اور دیگر شامل ہیں۔عدالت نے آئندہ سماعت میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کا بیان قلم بند کرلیا اور کیس کی مزید سماعت 19 فروری تک ملتوی کردی۔