اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھ سے اس کمپنی کے بارے میں سوال پوچھے جا رہے ہیں جس کا شیئر ہولڈر میں ایک سال کی عمر میں بنا، چیف جسٹس پاکستان نے کھلی عدالت میں کہا تھا کہ بلاول بے گناہ ہے، کس کے کہنے پر میرا نام جے آئی ٹی میں ڈالا گیا؟اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب میں پیشی ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ‘جب ایک دو سال کا تھا تب بینظیر بھٹو کے ساتھ جیلوں میں پیش ہوتا تھا۔’انہوں نے کہا کہ اگر کوئی الزام ہے تو وہ غیرجانبدار تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کا تعلق کراچی سے ہے لیکن دانستہ طور پر کیس کو راولپنڈی منتقل کیا گیا۔’ہم کراچی کے کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔’بلاول کا کہنا تھا کہ یہ کیس نیب کا نہیں بنتا، بینک اکاونٹس کے سوال ہیں وہ کیسے نیب کا کیس بنتا ہے؟انہوں نے کہا کہ نیب کا ایک ماضی ہے، نیب پرویز مشرف کے دور میں بنا تاکہ سیاسی مخالفین پر استعمال کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ چھ ماہ کے دوران دیکھا کہ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، نیب قوانین کی تبدیلی تک کرپشن کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ نیب سے خوش تھے وہ بھی نیب کا شکار بن گئے۔انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی بنانے اور کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ جب تین وفاقی وزرا کا کالعدم تنظیموں سے رابطہ ہوگا کوئی نیشنل ایکشن پلان پر کارروائی کو سنجیدہ نہیں لے گا۔