پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے طالب علم مشال خان قتل کیس میںمزید دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے جبکہ دو ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
مشال خان کو سنہ 2017میںمردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میںطلبہ کے ایک ہجوم نے ’توہین مذہب‘ کے الزام میں فائرنگ اور تشدد سے قتل کیا تھا۔
عمر قید کی سزا پانے والوں میں تحریک انصاف کے کونسلر عارف اور ملزم اسد کاٹلنگشامل ہیں ۔
انسداد ہشت گردی عدالت کے جج محمود الحسن خٹک نیملزمان صابر مایار اور اظہار عرف جونی کوبری کیا ہے ۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ استغاثہ دو ملزمان کے خلاف شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا اس لیے بری کیا جاتا ہے ۔
مشال قتل کیس میں مجموعی طور پر 61 ملزموں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
فروری سنہ 2018 میں عدالت نے مرکزی ملزم عمران کو دوبار سزائے موت، پانچ ملزمان کو 25 سال قید جبکہ 25 ملزمان کوچار سال قید کی سزا سنائی تھی ۔
عدالت نے 26 ملزموں کو رہا کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے ۔ چار سال قید کی سزا پانے والے ملزموں کو پشاور ہائی کورٹ ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔
صوبائی حکومت نے بری کیے گئے ملزمان کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی ۔