ویلنگٹن: کرائسٹ چرچ سانحے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے نیم خود کار اسلحے پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے لوگوں کے پاس پہلے سے موجود اسلحہ کی واپسی کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ فوجی طرز کے نیم خودکار اسلحے پر پابندی ہوگی اور حملوں میں استعمال ہونے والے اسلحے کی فروخت پر بھی پابندی ہوگی۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلحے پر پابندی کے لیے قانون سازی فوری طور پر کی جائے گی اور اس وقت تک اسلحے کی خریداری روکنے کے لیے عبوری اقدام اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلحہ کی واپسی پر 100 سے 200 ملین ڈالر تک اخراجات آئیں گے اور ایمنسٹی اسکیم کے دوران اسلحہ واپس نہ کرنے والوں کو سخت سزا کا سامنا ہوگا۔وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے کہا کہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 4 ہزار ڈالر جرمانہ اور 3 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 50 افراد شہید اور 48 زخمی ہوگئے تھے۔