Site icon روزنامہ کشمیر لنک

سنگین غداری کیس: سپریم کورٹ نے مشرف کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے تین آپشن دے دیے

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 3 آپشنز دیتے ہوئے سماعت یکم اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ خصوصی عدالت میں 28 مارچ کو سنگین غداری کا مقدمہ سماعت کیلیے مقرر ہے، خصوصی عدالت اپنے طور پر فیصلہ کر لے اگر 28 مارچ کو خصوصی عدالت نے واضح کارروائی نہ کی تو دو دن بعد سپریم کورٹ حکم جاری کرے گی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تین آپشنز دیے۔چیف جسٹس نے کہا ایک آپشن ہے پرویز مشرف آئندہ سماعت پر پیش ہوں، دوسرا آپشن ہے وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرائیں اور تیسرا آپشن یہ ہےکہ پرویز مشرف کے وکیل ان کی جگہ جواب دے دیں۔دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ‘ برطانیہ میں ڈکٹیٹر اولیور کرامویل نے ایک پارلیمنٹیرین کو باہر پھینک دیا تھا اور انتہائی زبان استعمال کی، جب وہ اقتدار میں نہ رہا تو پارلیمنٹ نے غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا، اسی دوران کرامویل مرگیا تو فیصلہ کیا گیا کہ اس کا ڈھانچہ عدالت میں پیش کیا جائے’۔چیف جسٹس نے کہا ‘سوال پیدا ہوا ڈھانچے سے یہ کیسے پوچھا جائے کہ جرم قبول کرتا ہے یا نہیں، فیصلہ ہوا ڈھانچے کی خاموشی سے یہ تاثر لیا جائے کہ ملزم گلٹی کہہ رہا ہے، عدالت نے ڈھانجے کو پھانسی پر لٹکا دیا، اب میں اور کچھ نہیں کہہ رہا، جس طرح اس ملزم کے ساتھ ڈیل کیا گیا ہماری تاریخ کا الگ ہی باب ہے’۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ‘عدالت جاتے جاتے گاڑیاں مڑ جاتی ہیں، اسپتال سے سرٹیفکیٹس آ جاتے ہیں’۔درخواست گزار نے اس موقع پر کہا کہ پرویز مشرف ٹی وی بیان دے سکتے ہیں تو اسکائپ پر پیش کیوں نہیں ہو سکتے جس پر چیف جسٹس نے کہا حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھی بڑے زبردست بیان دیے ہیں۔

Exit mobile version