انڈیا نے پاکستان کے ساتھ کرتارپورا راہداری پر 2 اپریل کو ہونے والے مذاکرات ملتوی کر دیئے ہیں۔
پاکستان نے طے شدہ مذاکرات کے ’یک طرفہ‘ التوا پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انڈیا کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انڈیا نے گردوارہ دربار صاحب کے انڈین زائرین کی مدد کرنے کے لیے بنائی گی کمیٹی میں متنازع عناصر کی شمولیت پر پاکستان سے وضاحت مانگی ہے اور اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے جمعے کو ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ انڈیا کے فیصلے پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری کھولنے کے حوالے سے 2 اپریل کے اجلاس کا فیصلہ دونوں ممالک نے متفقہ طور پر 14 مارچ کو کیا تھا۔ اس اجلاس کا مقصد باقی ماندہ معاملات پر بات چیت کرنا اور اتفاق رائے پیدا کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مارچ کے کارآمد تکنیکی اجلاس کے بعد پاکستان سے موقف لیے بغیر عین وقت پر مذاکرات ملتوی کرنا ناقابل فہم ہے۔ اس قبل ترجمان نے کہا تھا کہ بھارتی میڈیا 2اپریل کے اجلاس میں شریک ہو سکتا ہے اور پاکستان، انڈیا کے صحافیوں کو ویزا دینے کو تیار ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان متنازع عناصر کا نام نہیں لیا گیا تاہم انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کے روز پاکستان کے وزیر طلاعات فواد چودھری نے دربار صاحب کے زائرین کی مدد کے لیے ایک 10 رکنی کمیٹی کا علان کیا تھا۔ انڈیا کا الزام ہے کہ کمیٹی کے ایک ممبر گوپال سنگھ چاولہ خالصتانی رہنما ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انڈیا نے ان رپورٹ پر کہ متنازع عناصر کرتار پور رہداری کے حوالے سے بننے والی کمیٹی کا حصہ ہے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور اس حوالے سے وضاحت طلب کی ہے۔ یہ بات بتا دی گئی ہے کہ کرتارپور کے حوالے سے آئندہ مذاکرات پاکستان کا جواب آنے کے بعد مناسب وقت پر رکھے جائیں گے۔‘
خیال رہے کہ کرتارپور راہداری کے حوالے سے پاک، انڈیا مذاکرات کا پہلا دور مارچ کے وسط میں اٹاری بارڈر پر ہوا تھا۔ ان مذاکرات میں طے ہوا تھا کہ اگلی میٹنگ2 اپریل کو واہگہ میں ہوگی۔
کرتارپور راہداری اس سال بابا گرو نانک کی 550 ویں سالگرہ کے موقع پر کھلنے کا امکان ہے۔ گرو بابا نانک کا یوم پیدائش 12 نومبر کو منایا جائے گا۔