چوری بچانے کے لئے ٹرین مارچ شروع ہو گئی
زرداری اور نوازشریف چاہے اکٹھے ہوجائیں پھر بھی انہیں نہیں چھوڑیں گے
قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی
ٹرین مارچ کریں بلکہ ہمارا کنٹینر تیار ہے بے شک ڈی چوک پر دھرنا بھی دے دیں ، ہم آپ کو کھانا بھی بھجوا دیں گے
کرپشن قوم کو غریب کر دیتی ہے اور مقروض کر دیتی ہے
چاہتا ہوں کہ ایک صوبے کو نہیں بلکہ پورے پاکستان کو اوپر اٹھنا چاہیئے
وزیر اعظم کا گھوٹکی میں جلسہ سے خطابگھوٹکی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ زرداری اور نوازشریف چاہے اکٹھے ہوجائیں پھر بھی انہیں نہیں چھوڑیں گے تاہم ان کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ قوم کا پیسہ واپس لوٹا دیں ہم انہیں چھوڑ دیں گے۔2008 میں ملک کا کل قرضہ چھ ہزار ارب روپے تھا اور 10سالوں میں یہ قرضہ 30ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ، یہ پیسہ کدھر گیا، جس نے جو قوم کو مقروض کیا کدھر گیاپیسہ ، جب ان لوگوں کا احتساب ہو رہا ہے جمہوریت خطرے میں آ گئی ،جب ان کے اوپر ہاتھ ڈالا جا رہا ہے ان کی چوری خطرے میں نہیں آئی جمہوریت خطرے میں آ گئی اور چوری بچانے کے لئے ٹرین مارچ شروع ہو گئی ۔جب آپ قوم کے لئے ٹرین مارچ کرنے کے بجائے اپنے اربوں روپے کے اکائونٹس بچانے کے لئے ٹرین مارچ کرتے ہیں تو پھر آپ کو لوگوں کو دو، دو ہزار روپے دے کر ریلوے اسٹیشن پر بلانا پڑتا ہے اور ان سے بھی کرپشن کردیتے ہیں اور انہیں دو ہزار کی بجائے200 روپے دے دیتے ہیں ۔ پہلے شریف برادران کہتے تھے زرداری کرپٹ ہے اور زرداری اور اس کے بیٹے کہتے تھے وہ کرپٹ ہیں اور آج وہ دونوں جمہوریت بچانے کے لئے اکٹھے ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ میں ان کو چیلنج دیتا ہوں آپ جو مرضی کریں ، اکٹھے ہوں، جو مرضی کرنا چاہیں کریں ہم نے آپ کو نہیں چھوڑنا۔ یہ قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی، ، ٹرین مارچ کریں بلکہ ہمارا کنٹینر تیار ہے بے شک ڈی چوک پر دھرنا بھی دے دیں ، ہم آپ کو کھانا بھی بھجوا دیں گے ذرا آئو سٹیمنا چیک کرتے ہیں ۔ قومیں غریب نہیں ہوتیں بلکہ کرپشن قوم کو غریب کر دیتی ہے اور مقروض کر دیتی ہے.نئے پاکستان میں جدھر سے کچھ بھی نکلے گا ، سونا نکلتا ہے، تانبا نکلتا ہے، گیس نکلتی ہے یا تیل نکلتا ہے سب سے پہلے ہم اس علاقہ کو فائدہ پہنچاہیں گے اس کے بعد باقی علاقوں کو فائدہ پہنچے گا ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے گھوٹکی میں جی ڈی اے کے رہنما سردار علی گوہر خان مہر کے ڈیرے پر منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کمجھے افسوس ہے کہ آج وفاقی وزیر برائے نارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد خان مہر یہاں موجود نہیں ہیں ان کا ایک آپریشن ہے اور ہماری دعا ہے وہ جلد از جلد صحت یاب ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی ڈاکٹر مہاتیر محمد میری دعوت پر پاکستان آئے ، مہاتیر محمد وہ سٹیٹسمین تھے جو ملائیشیاء میں غریب مسلمانوں کو اٹھا کر اوپر لے گئے۔ جب وہ آئے تھے تو ملائیشیاء کی اوسط آمدنی ایک ہزار یا ڈیڑھ ہزار ڈالر تھی اور جب وہ گئے تو وہ فی کس آمدنی نو ہزار ڈالر پر لے گئے اور لوگوں کو خوشحال کر کے چلے گئے اور ملائیشیاء کو تبدیل کر گئے اور ملائیشیاء مسلمان دنیا میں ایک مثال بن گیا کہ جمہوریت میں ایک لیڈر نے اپنی قوم کو خوشحال کر دیا اور ادارے مضبوط کر دیئے۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے 17سال حکومت کی اور جب وہ گئے تو ان کے ملک میں کرپٹ قیادت آئی اور ان کا جو ایک خوشحال ملک تھا وہ مقروض ہونا شروع ہو گیا ۔ مہاتیر محمد جو 93سال کے تھے عوام نے انہیں دوبارہ منتخب کیا اور کہا کہ آپ آئیں اور ملک کو ٹھیک کریں کیونکہ کرپٹ حکومت نے ان کے ملک کو مقروض کر دیا تھا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج پاکستان پر تاریخی قرضہ چڑھا ہوا ہے اور بچے ، بچے پر قرضہ چڑھا ہے اور ہمیں قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لئے قرضے لینے پڑتے ہیں اور روزانہ قرضوں پر سود چھ ارب روپے ادا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں سب سے زیادہ گیس نکلتی ہے، یہاں زرخیز زمین ہے، یہاں چاول، کپاس، گنا، مرچیں یہ سب کچھ زمین نکالتی ہے تو کیا وجہ ہے کہ اندرون سندھ میں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ غربت ہے ، وجہ ایک ہے کرپشن۔ جس ملک میں سب سے زیادہ وسائل بھی ہوں کرپشن اس ملک کو بھی مقروض کر دیتی ہے اور غربت پھیلا دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی 70فیصد گیس گھوٹکی سے نکلتی ہے اور یہاں 250گیس کے کنویں ہیں، میں نے وزارت خزانہ سے پتہ کروایا کہ گزشتہ 10سالوں میںگیس کی رائلٹی 234ارب روپے سندھ آئی۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے صوبے کی ترقی کے لئے فنڈز صوبے کو دے دیئے ، جلسہ میں موجود لوگوں کو سوال پوچھنا چاہیئے کہ گیس کی رائلٹی میں سندھ کو گزشتہ 10سالوں میں 234 ارب روپے ملے ہیں تو اس میں سے گھوٹکی کو کتناحصہ ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے ذریعہ تھوڑے سے لوگ سارے وسائل پر قبضہ کر لیتے ہیں اور باقی عوام نیچے چلی جاتی ہے، جو پیسہ عوام کے اسکولوں، ہسپتالوں اور یونیورسٹیز پر خرچ ہونا ہوتا ہے وہ لوگوں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے ، وہ جعلی بینک اکائونٹس میں جاتا ہے اور جدھر سے منی لانڈرنگ ہو کر پیسہ ملک سے باہر چلا جاتا ہے، ایک سندھی خاتون سیاستدان کے ڈرائیور کے دبئی میں پانچ بے نامی گھر ملتے ہیں ، جب کرپشن ایک معاشرے میں پھیلتی ہے تو عوام کا پیسہ چوری ہوتا ہے اور وہ تھوڑے سے لوگوں کی جیبوں میں جاتا ہے۔ آج جو سارا ڈرامہ ہو رہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے ۔ ہم نے ساڑھے چار مہینے دھرنا دیا تھا اپنی چوری کے لئے نہیں دیا تھا ، ملک کی جمہوریت اور صاف اور شفاف الیکشن کے لئے دیا تھا ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہے کہ سندھ کا پیسہ کدھر گیا۔ پنجاب میں پاناما کے ڈاکوئوں کے خلاف بہت بڑی جنگ چل رہی تھی اس لئے مجھے اندرون سندھ آنے کا موقع نہیں ملا تاہم اب میں اندرون سندھ میں پورا زور لگائوں گا۔ میں چاہتا ہوں کہ ایک صوبے کو نہیں بلکہ پورے پاکستان کو اوپر اٹھنا چاہیئے۔ ہم نے بلوچستان میں بھی پورا زور لگانا ہے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم سندھ کے حوالہ سے جو بھی منصوبہ بندی کریں گے وہ سردار علی گوہر مہر کے ساتھ مل کر بنائیں گے ۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنمائوں نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔ اس موقع پرگورنر سندھ عمران اسماعیل ، وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار،وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور خان، سردار جہانگیر خان ترین، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن، ڈاکٹر ذولفقار مرزا، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، سردار غلام مرتضیٰ جتوئی، ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ZS