ترکی کے بلدیاتی انتخابات میں صدر رجب طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کو دارالحکومت انقرہ سمیت 2 بڑے شہروں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد طیب اردوان نے پارٹی کی شکست تسلیم کرلی۔اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے امیدوار منصور یاواس نے انقرہ میں واضح برتری حاصل کرلی جب کہ استنبول میں دونوں جماعتوں کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ترک صدر رجب طیب اردوان کے اقتدار کے 16 سال میں بلدیاتی انتخابات میں ان کی جماعت کو دارالحکومت انقرہ میں پہلی مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ ملک کے تجارتی شہر استنبول سے مکمل نتائج نہیں آئے، اس سے قبل ہی رجب طیب اردوان نے اپنی شکست تسلیم کرلی۔رجب طیب اردوان نے 90 کی دہائی میں اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز استنبول کی میئرشپ سے کیا تھا اور اب پہلی مرتبہ ملک کے سب سے بڑے تجارتی شہر سے میئرشپ ان کی جماعت کے ہاتھوں سے نکل چکی ہے۔انقرہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے استنبول میں بھی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اب ساری توجہ معیشت کو بہتر بنانے پر ہوگی اور اے کے پارٹی اپنی کوتاہیوں کو دور کرے گی۔دوسری جانب اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ کیمل کلک ڈراگلو کا کہنا ہے کہ عوام نے جمہوریت کے حق میں ووٹ دیا اور جمہوریت کا انتخاب کیا ہے۔واضح رہے کہ ترکی کے تین بڑے شہر استنبول، انقرہ اور ازمیر رجب طیب اردوان کی جماعت اے کے پارٹی کے مضبوط گڑھ سمجھے جاتے تھے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments