فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع ساڑھے آٹھ سو سال قدیم تاریخی گرجا گھر نوٹرا ڈیم آگ لگنے سے جزوی طور پر تباہ ہو گیا ہے۔
پیر کی شام بھڑکنے والی آگ شدید آگ پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کے عملے کو گھنٹوں جدہجہد کرنا پڑی۔
پیرس کے فائر بریگیڈ کے ادارے کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل گبرائیل پلس کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ابھی آگ لگنے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوئی تاہم جس وقت آگے لگی اس وقت وہاں تزئین و آرائش کا کام جاری تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گبرائیل کا کہنا ہے کہ اب آگ مکمل طور پر قابو میں ہے اور جزوی طور پر بجھا دی گئی۔
فرانسیسی صدر میکرون جنہوں نے وزیر اعظم کے ساتھ مل کر آگ بجھانے کے آپریشن کی خود نگرانی کی کا کہنا ہے تاریخی گرجا گھر کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔
بارہویں صدی میں بننے والے اس گرجا گھر میں آگے لگنے کے بعد اس کی چھت اور مخروطی چوٹی گر گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق گرجا گھر کے ڈھانچے کو مکمل تباہی سے بچا لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ نوٹرا ڈیم گرجا گھر میں سالانہ لاکھوں سیاح آتے ہیں، حالیہ مہینوں میں اس تاریخی عمارت کی دیواروں میں دراڑیں دیکھی گئیں جس کے بعد اس کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام شروع کیا گیا تھا تاکہ عمارت کو محفوظ رکھا جاسکے۔
اس تاریخی عمارت میں آتشزدگی پر دنیا بھر کے رہنماﺅں کی جانب سے ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ جہازوں کی ذریعے پانی گرانے سے شعلوں پر قابو پایا جا سکتا ہے جس کے جواب میں فرانس کی سول سکیورٹی کے ادارے نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں تھا۔
انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کے جواب میں لکھا کہ ’جہازوں کے ذریعے پانی گرانے کے علاوہ تمام طریقے استعمال کیے گئے ہیں، اگر ایسا کیا جاتا تو کیتھیڈرل کے پورا ڈھانچہ زمین بوس ہو سکتا تھا۔‘