نئی دہلی: بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں جیلر نے مسلمان قیدی کو زبردستی ہندو مذہب کو قبول کرنے کے لیے بہیمانہ تشدد کیا۔دہلی کی تہاڑ جیل میں شبیر نبیر نامی مسلم قیدی پر جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے زبردستی ہندو مذہب قبول کرانے کے لیے تشدد کیا اور اس کی پیٹھ پر ’اوم‘ (ہندو بت نام) داغ دیا۔قیدی شبیر نبیر کے اہل خانہ نے کارکردومہ کورٹ میں جیل سپرنٹنڈنٹ راجیش چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا اور جیل میں قید شبیر کی جان کو لاحق خدشے کا بھی اظہار کیا۔قیدی شبیر نبیر کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے بتایا کہ ’کھانا پکانے کے لیے اس کی بیرک میں موجود چولہا صحیح سے نہیں جل رہا تھا جس کی شکایت اس نے جیلر سے کی تو جیلر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر تشدد کیا‘۔شبیر نے عدالت کو بیان دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ’مارنے کے بعد سپرنٹنڈنٹ نے لوہے کی گرم سلاخ سے پیٹھ پر اوم داغ دیا جب کہ اسے دو دن بھوکا بھی رکھا، جیلر نے کہا زبردستی ہندو مذہب قبول کرنے پر زور دیا‘۔قیدی کے عدالت کے روبرو پیٹھ پر دہکتی ہوئی سلاخ سے لکھایا گیا لفظ ’اوم‘ بھی دکھایا۔عدالت نے فوری طور پر واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے قیدی کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا اور قیدی کو متعلقہ جیلر کی نگرانی سے نکال دیا۔