مظفرآباد(بیوور رپورٹ) سوشل میڈیا پر وائرل وزیراعظم کی گفتگو پر مبنی آڈیوز کی ریکارڈنگ کے مرتکب ذمہ داران کی تلاش شروع’ ایوان وزیراعظم میں تعینات ٹیکنیشنز اور ٹیلی فون آپریٹرز سے باز پرس’ کچھ کی ذمہ داریاںتبدیل کردی گئیں ‘ وزیراعظم کے زیر استعمال تمام اشیاء کی چھان بین ‘ گاڑی سمیت دیگر آلات کی جانچ پڑتال کی گئی ‘ آڈیولیکس نے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کو ذہنی طور پر مفلوج کرکے رکھ دیا۔ لوگوں کا سامنا کرنے سے گریز ‘ پبلک مقامات پر جانا ترک کردیا’ وزراء بھی اپنی جگہ مشکوک ‘ وزیراعظم سیکرٹریٹ کا سارا عملہ آڈیو لیکس کا کھرا تلاش کرنے میں مصروف ‘ میڈیا ٹیم اور ترجمانوں کو سانپ سونگھ گیا ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کی آڈیو لیکس کے بعد ان کے مزاج پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ فشار خون میں اضافہ کی وجہ سے ان کی شخصیت میں غصہ نمایاں ہے ۔ عملہ ان کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے جبکہ گھریلو زندگی بھی متاثر ہوگئی ہے ۔ آڈیو لیک سکینڈل نے ایوان وزیراعظم میں تعینات اور وزیراعظم کے ساتھ منسلک ہر شخص کو مشکوک بنا دیا ہے ۔ وزیر تعلیم افتخار گیلانی کے ساتھ ہونے والی وزیراعظم کی گفتگو میں وزیر تعلیم کا محتاط انداز صورتحال کو مشکوک بنا رہا ہے اور شہری اس حوالے سے دو حصوں میں تقسیم ہیں ۔ کچھ کا خیال ہے کہ آڈیو وزیر تعلیم نے ریکارڈ کی اور وزیراعظم کے ساتھ اپنے تعلقات میں گرم جوشی نہ ہونے کے باعث لیک کردی جبکہ دوسری آڈیو جس میں سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان کے حوالے سے وزیراعظم کے خیالات مرکزیت رکھتے ہیں ۔ ایک پولیس افسر کے ساتھ گفتگو پر مبنی بتائے جاتے ہیں ۔ یہ پولیس افسر ایس پی رینک کے ہیں اور وزیراعظم کے ساتھ ذاتی تعلقات کے حامل بتائے جاتے ہیں۔ ایوان وزیراعظم کے ذرائع کے مطابق آڈیو لیک سکینڈل کے بعد وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان اخلاقی طور پر شدید دبائو کا شکار ہیں ۔ان کی صحت بھی متاثر ہے ‘ بلڈ پریشر میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے ڈاکٹر ہمہ وقت ان کے ہمراہ موجود ہے جبکہ سٹاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ وزیراعظم کا سامنا کرنے سے پرہیز کیا جائے ۔ آڈیو لیکس سکینڈل کی وجہ سے فائل ورک بھی متاثر ہے اور ایوان وزیراعظم میں زیر التواء فائلوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ آڈیو لیکس اسکینڈل میں ملوث افراد کی چھان بین کے لئے محکمہ اسپیشل برانچ کے ذریعہ دیگر خفیہ اداروں کے ساتھ رابطہ کیا جارہا ہے جبکہ ایوان وزیراعظم اپنے طور پر بھی آپریٹرز کی سرگرمیوں کو مانیٹر کررہا ہے ۔ آزاد کشمیر کی تاریخ میں کسی وزیراعظم کی گفتگو پر مشتمل آڈیو کا اس طرح وائرل ہونے کا یہ پہلا واقع ہے ۔ خصوصاً جو گفتگو وائرل ہوئی ہے اسے معاشرے کے تمام طبقات نے انتہائی غیر مناسب اور شرمناک قرار دیا ہے ۔ راجہ فاروق حیدر خان اس حوالے سے غیر محتاط واقع ہوئے ہیں کہ اپنی نجی محفلوں کی گفتگو اور ٹیلی فونک بات چیت میں انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ریکارڈنگ کے ذریعہ وہ عوام کے سامنے اس روپ میں سامنے آئیں گے ۔ انتہائی باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ تحریک انصاف کے دو رہنمائوں حنیف لالہ اور خواجہ فاروق احمد کے ساتھ وزیراعظم کی ٹیلی فونک گفتگو پرمشتمل ریکارڈنگ بھی مارکیٹ میں گردش کررہی ہے جن میں وزیراعظم خواجہ فاروق احمد کے ساتھ تحریک انصاف کے مشتعل مظاہرین کے حوالے سے نازیبا گفتگو کررہے ہیں جبکہ حنیف لالہ سابق وزیر حکومت کے ساتھ راجہ فاروق حیدر خان کی گفتگو انتہائی حساس اور اشتعال انگیز ہے جس کے منظر عام پر آنے کی صورت میں راجہ فاروق حیدر خان کے پاس عوام کا سامنا کرنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی ۔