لاہور: وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے داتا دربار دھماکے کے بعد اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ عام تھریٹ موجود تھی جس کی وجہ سے اس جگہ پولیس اور ایلیٹ کے جوان تعینات تھے جب کہ اس مقام کو حساس قرار دیا ہوا تھا۔وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے داتا دربار دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ ’اس قسم کے واقعے سے حملہ آور کو کوئی مسلمان تصور نہیں کر سکتا، ایسے لوگوں کا اس ملک اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں، یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’واقعے میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے اور حکومت اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہورہی ہے‘۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تفتیش ہورہی ہے، شواہد ملے ہیں یہ شاید خودکش دھماکا تھا لیکن یہ حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا‘۔راجہ بشارت نے بتایا کہ ’عام تھریٹ موجود تھی جس کی وجہ سے اس جگہ پولیس اور ایلیٹ کے جوان تعینات تھے، اس مقام کو حساس قرار دیا ہوا تھا اس لیے وہاں بہتر سیکیورٹی دی گئی تھی، آئندہ ایسے واقعات روکنے کے لیے مزید بہتر اقدامات کرنے کے لیے کوشاں ہیں‘۔