وزیراعظم عمران خان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )اور وزارت خزانہ کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کا مسودہ مسترد کر دیا۔آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے حکام کے درمیان مذاکرات جمعے کے روز بھی جاری رہے اور یہ امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ حتمی ڈیل ہوجائے گی تاہم ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم بات چیف آئندہ دو روز تک جاری رہے گی۔حکومت نے بجلی اورگیس مزید مہنگی کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی شرط مان لیذرائع کے مطابق پاکستان کو 6 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض ملنے کی توقع ہے جس کی میعاد 3 سال ہوگی۔جمعے کے روز وزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ اور دیگر اقتصادی ماہرین نے بھی ملاقات کی۔ملاقات میں مشیر خزانہ اور دیگر حکام نے وزیراعظم کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے حتمی معاہدے پر بریفنگ دی اور بیل آؤٹ پیکیج سے متعلق آگاہ کیا۔ملاقات میں وزیراعظم کو آئی ایم ایف کی شرائط سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔آئی ایم ایف مذاکرات: پاکستان کی 500 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانیذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کا مسودہ مستردکردیا ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ مکمل کرچکے تھے لیکن جب یہ مسودہ منظوری کیلئے دکھایا گیا تو عمران خان نے اسے مسترد کردیا۔ وزیراعظم افراط زر کے معاملے پر آئی ایم ایف کی شرائط میں نرمی چاہتے ہیں۔آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیشرفت، بات چیت اگلے دو روز بھی جاری رہے گیذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مشیر خزانہ کو ٹیکس وصولی کا ہدف کم کرنے کیلئے بھی آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی ہدایت کی ہے۔