اسلام آباد: وزارت خزانہ اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) حکام کے درمیان قرض معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز ہونے والی والی بیٹھک میں بھی حتمی معاہدہ طے نہ پاسکا، مذاکرات مزید 2 روز تک جاری رہیں گے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہناہےکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے، چھٹی کے باوجود آئی ایم ایف سے مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے، مذاکرات میں واشنگٹن سے بھی آئی ایم ایف کے حکام کانفرنس کال کے ذریعے شریک ہوں گے، مذاکرات اگر آج نتیجہ خیزثابت نہ ہوئے تو کل بھی جاری رہیں گے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کو 6 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض ملنے کی توقع ہے جس کی میعاد 3 سال ہوگی۔ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ قرض معاہدے کی شرائط پر پاکستان شروع میں عمل درآمد کرے گا اور بجلی و گیس کی قیمتیں سال میں 2 مراحل میں بڑھائی جائیں گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ خسارے کو 4.5 فیصد تک محدود کیا جائے گا، ایف بی آر کا ریوینیو ٹارگٹ 5300 ارب روپے تک مقرر کیا جائے گا اور شرح سود 12 فیصد تک لانے کے علاوہ اگلے بجٹ میں 700 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت ڈالر کی قیمت کو کنٹرول نہیں کرے گی اور تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کو جون 2018 کی شرح سے لاگو کیا جائے گا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کا پلان آئی ایم ایف کو دیا جائے گا اور توانائی سمیت متعدد شعبوں میں سبسڈی ختم کی جائے گی۔