پاکستان میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بنک اکاونٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی قبل از گرفتاری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے جس کے بعد قومی احتساب بیورو نیب نے سابق صدر کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا ہے۔
جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن کیانی پر مشتمل ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرنے کی استدعا منظور کی۔
آصف زرداری اور فریال تالپور 28 مارچ سے عبوری ضمانت پر تھے۔
اسلام آباد سے ’اردو نیوز‘ کے نامہ نگار وسیم عباسی کے مطابق پولیس کی بھاری نفری شہر کے پوش سیکٹر ایف ایٹ میں واقع زرداری ہاؤس کے باہر پہنچی اور اس دوران نیب کی ٹیم نے سابق صدر کو وارنٹ گرفتاری دکھائے۔
اس سے قبل ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران سابق صدر زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں چیئرمین نیب کی جانب سے ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، ریفرنس احتساب عدالت کو منتقل ہونے کے ساتھ ہی تفتیشی رپورٹ بھی منتقل ہو جاتی ہے۔
ادھر پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے سابق صدر آصف زرداری کو پارلیمنٹ میں لانے کے لیے سپیکر سے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست کی۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری ہر موقعے پر پیش ہوتے رہے، جب ایک شخص قانون کے سامنے پیش ہوتا ہے تو نیب کی جانب سے اس قسم کے اقدام کا جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے اپنی پارٹی، حزب اختلاف کی جماعتوں اور ارکان کی جانب سے سپیکر سے درخواست کی کہ سابق صدر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں۔
Load/Hide Comments