سری نگرمقبوضہ جموں کشمیرہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کم سن آصفہ عصمت دری اور قتل کیس میں ملوث ملزموں کو پٹھانکوٹ کی ایک عدالت کی طرف سے مجرم قراردینے، عمرقیداورجرمانے کی سزادینے پر عدم اطمینان اورناپسندیدگی کاظہار کیاہے۔ایک بیان میں ترجمان بار نے کہا کہ ملزموں نے ایک وحشیانہ کارروائی انجام دی ہے اور وہ سزائے موت کے مستحق ہیں ،لیکن عدالت نے بلا وجہ ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتے ہوئے عمرقیدکی سزادی ہے۔ عدالت نے دیگرتین ملزموں کوپولیس کے اہلکار ہیں کورنبیرپینل کوڈ کی دفعہ201اور343 کے تحت مجرم قراردے کر5 سال قید اور 50000 روپے کے جرمانے کی سزاسنائی ہے۔اگرچہ یہ تین پولیس اہلکار ہونے کے باوجود سازش کاحصہ تھے اور رنبیرپینل کوڈ کی دفعہ201اور343 کے تحت زیادہ سے زیادہ کی سزاکے مستحق تھے۔عدالت نے سنجیورام کے بیٹے وشال جنگوترہ جو اس سازش کا منصوبہ سازتھا،کوشک کافائدہ دے کر بری کردیاجس کاوہ قانون کے تحت حقدارنہیں تھا۔بار نے کہا کہ تاہم مندرجہ بالا نرم سزادیئے جانے کے باوجود عدالت کی طرف سے سنایاگیا فیصلہ ان لوگوں کے چہرے پر تھپڑ ہے جنہوں نے اس جرم کو فرقہ وارانہ رنگت دینے اورمتاثرہ لڑکی کورسواکرنے کی کوشش کی اور کھلے عام ملزموں کے حق میں سڑکوں پرآگئے ۔ بار نے عدالت کی طرف سے کیس کو 17ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کرنے کیلئے کئے گئے اقدامات کی تعریف کی۔