اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ مالی سال 20-2019 کا بجٹ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کریں گے۔ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ کا کُل حجم تقریباً 6 ہزار 800 ارب روپے ہے، 34.6 فیصد شرح سے اضافے کے ساتھ پانچ ہزار 550 ارب روپے کے ٹیکس محصولات کا مشکل ہدف حاصل کرنے کیلئے متعدد نئے ٹیکس عائد کرنے اور 750 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگا نے کی بھی تجویز ہے۔آئندہ بجٹ میں بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی بھی تیاریاں کی گئی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بے نامی جائیدادوں کےخلاف اتھارٹی اور ایپلٹ ٹربیونلز کیلئے فنڈز مختص کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے، ان اداروں کیلئے گریڈ 17 تا 21 کی 10 نئی اسامیوں کی منظوری دی جائے گی، اتھارٹی بے نامی جائیداد رکھنے والوں کو نوٹس اور جائیداد تحویل میں لےسکے گی۔ترقیاتی بجٹ کی مد میں 925 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں سے 675 ارب روپے پی ایس ڈی پی اور 250 ارب روپے متبادل ذرائع سے خرچ کرنے کی تجویز ہے۔ڈیفنس ڈویژن کے لیے 45 کروڑ 60 لاکھ روپے جب کہ دفاعی پیداوار ڈویژن کیلئے ایک ارب 70 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔دستاویزات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کیلئے 28 ارب 64کروڑ روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز ہے جب کہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کیلئے 3 ارب 43 کروڑ، ہیومین رائٹس ڈویژن کیلئے 12 کروڑ 29 لاکھ روپے، ایوی ایشن ڈویژن کیلئے ایک ارب 26 کروڑ اور سرمایہ کاری بورڈ کیلیے 10کروڑ روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز ہے۔