Site icon روزنامہ کشمیر لنک

  لائن آف کنٹرول پر بسنے والے شہریوں کے جانی و مالی نقصان کے ازالہ کے لئے علیحدہ ریلیف فنڈ کا قیام

وفاقی حکومت نے بھی 10کروڑ روپے کی رقم فراہم کی ہے وزیر خزانہ آزا جموں وکشمیر ڈاکٹر محمد نجیب نقی
مظفرآباد  وزیر خزانہ آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر ڈاکٹر محمد نجیب نقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے آزاد کشمیر کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ 2019-20میں تحریک آزادی کو اجاگر کرنے ، آزاد خطہ کی تعمیر وترقی اور عام آدمی تک ترقی کے ثمرات پہنچانے کے لئے وافر فنڈز مہیا کئے ہیں ۔ یہ عام آدمی کا بجٹ ہے جس میں حکومتی ترجیحات عوامی امنگوں و جذبات کی ترجمانی ہے ۔ منگل کے روز آزاد جموںوکشمیر قانون ساز اسمبلی میں تخمینہ میزانیہ مالی سال 2019-20پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ اس معزز ایوان کے سامنے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی منتخب جمہوری حکومت کا تیسرابجٹ پیش کر رہا ہوں۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جہاں خطہ کی تعمیر و ترقی کے لئے وافر وسائل فراہم کئے جارہے ہیں وہاں موجودہ حکومت کی ترجیحات میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی ،نہتے اور مظلوم کشمیر ی عوام پر بے پایاں ظلم و ستم کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنا بھی شامل ہے تا کہ اس دیرینہ مسئلے کا اقوام متحدہ کی مسلمہ قراردادوں کے مطابق حل تلاش کیاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی قیادت میں ایک جامع اور مربوط پروگرام کے تحت مالی نظم و نسق کی بہتری، غیر ضروری ریاستی اخراجات میں کمی، محاصل میں اضافہ اور ترقیاتی پروگرام کے موثر عملدرآمد کو یقینی بنایا ہے۔ جس کے اثرات ریاست کے طول و عرض میں محسوس کئے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے خطہ ترقی کے سفر میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ لیکن ہمیں اس چیز کا احساس ہے کہ ریاست میں یکساں ترقی، صحت ، تعلیم، پینے کے صاف پانی اور دوسری عوامی ضروریات کی تکمیل کے لئے اسی جذبے اور محنت کے ساتھ مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے ہم پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں آزاد کشمیر کی پاکستان کے ساتھ و ابستگی مسلمہ اور غیر مشروط ہے۔ وہیں آزاد کشمیر کی حکومت اور اس خطہ کے عوام کے دل مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے مجبور اور بے بس کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ تحریک ضرور اپنی مطلوبہ منزل حاصل کرے گی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں نہ ختم ہونے والے ظلم و ستم کے سلسلے کو مزید شدت کے ساتھ جاری رکھا۔ گھر گھرمحاصرے ، بلا اشتعال فائرنگ، پیلٹ گن کا استعمال اورنام نہاد سرچ آپریشن کے دوران اعلیٰ تعلیم یافتہ نواجونواں کو چُن چُن کو شہید کیا جانا معمول بن چکا ہے۔ اس کے علاوہ حریت قیادت کو بھی مسلسل نظربند اورقید رکھا جارہاہے۔جہاں مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا یہ سلسلہ جاری ہے وہیں ہندوستان نے آزاد کشمیر میںلائن آف کنٹرول اور پاکستان کی ورکنگ بائونڈری پر مقیم سول آبادی کو بھی مسلسل بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے خوف زدہ کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ مگر پاکستان کی مسلح افواج نے ان تمام بزدلانہ کارروائیوں کا نہ صرف موثر جواب دیا بلکہ بھارتی افواج کے ان عزائم کو اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کر کے خاک میں ملایا۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ کے واقعہ کے بعد ہندوستانی جمہوریت اور حکومت کا وہ چہرہ بھی دنیا نے دیکھا کہ جس پر ایک واقعہ کو بنیاد بناکر ہندوستانی حکومت نے نہ صرف انتخابات میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کی بلکہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بالا کوٹ پر بمباری کی۔ جس میں بھارتی دعوے کے مطابق ہونے والے جانی و مالی نقصان کی حقیقت دنیا پر کھلنے کے بعد اقوام عالم میں ہندوستان کی جگ ہنسائی ہوئی۔بعد ازاں ہندوستانی فضائیہ کے حملے کے جواب میں پاکستانی ایئر فورس نے دو طیارے گرا کر ساری دنیا میں اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا جس طرح لوہا منوایا وہ یقینا لائق تحسین ہے۔انہوں نے کہا کہصدر ریاست سردار مسعود خان،وزیراعظم آزا د کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان، سپیکرشاہ غلام قادر، سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے پارلیمانی وفود کے ہمراہ مسئلہ کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اقوام متحدہ، یورپین یونین و دیگر ممالک کے دورے کئے۔ وزیراعظم آزاد کشمیرنے شرکت کی اور مقبوضہ کشمیر میں جاری ہندوستانی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ ان سیاسی و سفارتی کوششوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اہمیت حاصل کر چکا ہے۔ جس کے نتیجہ میں OIC کی جانب سے کشمیر کے لئے نمائندہ خصوصی کا تقرر، OIC کااس دیرینہ حل طلب مسئلے کا بات چیت اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل پرزور اور اقوم متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم و یورپی پارلیمان کی طرف سے ہندوستان پر دبائو یقیناً مسئلہ کشمیر کے حل میں معاون ثابت ہو گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو جبر سے دبایا نہیں جا سکتا۔ بھارتی مظالم کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند عوام تحریک آزادی کو کامیابی تک جاری رکھنے کے لئے پُرعزم ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی قیادت میں موجودہ منتخب جمہوری حکومت نے ریاست کے دیرینہ حل طلب مسائل کو حکومت پاکستان کے ساتھ جس جرأ ت سے اٹھایا ہے اس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔حکومت کے موثر مالیاتی اقدامات کی وجہ سے محصولات اور اخراجات کے بڑھتے ہوئے عدم توازن کو خاصی حد تک کم کیا گیا ہے۔ آج سے چند سال پہلے جب جاریہ اخراجات میں محصولات اور اخراجات کا فرق تقریباًبیس ارب روپے کے قریب تھا اسے ان موثر اقدامات کی وجہ سے خاصی حد تک کم کر لیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ  لائن آف کنٹرول پر بسنے والے شہریوں کے جانی و مالی نقصان کے ازالہ کے لئے علیحدہ ریلیف فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔حکومت آزاد کشمیر نے اس فنڈ میں اپنے وسائل سے تقریباً 13کروڑ روپے کی اضافی رقم موجودہ مالی سال میں فراہم کی ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے بھی 10کروڑ روپے کی رقم فراہم کی ہے اور آئندہ کے لئے بھی اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ خوانخواستہ کسی نقصان کی صورت میں معاوضہ کی رقم فوری ادا کی جائے ۔ جس میں کابینہ کی منظوری سے خاطر خواہ اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں آفات سماوی کے ضمن میں تقریباً 23کروڑ روپے کے بقایا جات کی ادائیگی بھی ریاستی وسائل سے رواں مالی سال میں کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کی کوششوں اورقائد مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف کی کشمیر سے والہانہ وابستگی کے نتیجے میں CPEC کے تحت بے شمار منصوبے اس وقت ریاست میں زیر کار ہیں۔ ان میں پن بجلی کے تقریباً2500میگا واٹ کے منصوبے شامل ہیں جن میں720میگا واٹ کیروٹ ،1124میگا واٹ کوہالہ پر کام کا آغاز ہو چکا ہے نیز650میگا واٹ ماہل اور700میگا واٹ آزاد پتن منصوبہ جات کو CPECمیں شامل کئے جانے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میزانیہ حکومت کی آمدنی اور اخراجات کا محض گوشوارہ ہی نہیں ہوتا بلکہ بجٹ دستاویز وسائل کی منصفانہ تقسیم، مستقبل کی منصوبہ بندی اور حکومتی ترجیحات کا خلاصہ ہے۔آزادکشمیر کا موجودہ بجٹ آزادکشمیر کے عوام کی اُمنگوں کا ترجمان اور حکومتی ترجیحات کا عکاس ہے۔مجھے یقین ہے کہ میزانیہ میں تجویز کی گئی ترجیحات پر مکمل عملدرآمد تعمیر و ترقی کے ایسے دور کی بنیادرکھے گا کہ جس کے اثرات عوام کے لئے خوشحالی اور ترقی کے ضامن ہوں گے۔

Exit mobile version