اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران سابق وزیر خزانہ اسد عمر اپنی ہی حکومت کے پیش کردہ بجٹ پر پھٹ پڑے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر عائد ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ اگرپکڑ دھکڑ سیاسی انتقام کے لیے ہو رہی ہےتو ملک کے لیے اچھی نہیں، سزا اور جزا کا نظام اللہ کا ہے، ناچیز بندوں کا اس سے تعلق نہیں، جمہوریت قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت میں کئی مسائل ہیں جو برسوں سے چلے آرہے ہیں، ن لیگ کی حکومت والے معیشت کی مہلک بیماری چھوڑ کر گئے تھے، حکومتی کوششوں سے چند ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسار ے میں 70 فیصد کمی آئی، برآمدات بڑھانے تک بین الاقوامی طاقتوں پر انحصار ختم نہیں ہوگا، نئی سرمایہ کاری لانے والوں کو 5 سال کے لیے ٹیکس سے استثنا دینا چاہیے۔سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فوری طور پر جی آئی ڈی سی ختم کرکے یوریا کی بوری پر 400 روپے ختم کرائیں، چینی پر ٹیکس بڑھایا گیا اس پر ورکنگ کرنی چاہیے، چینی پر ٹیکس مناسب نہیں اسے واپس لینا چاہیے، چینی، خوردنی تیل اور گھی پر عائد ٹیکس واپس لینا چاہیے، محنت کشوں کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔اسد عمر نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیاکہ بجٹ میں پینشن 10 سے 15 فیصد اور بڑھائی جائے، محنت کشوں کی ای اوبی آئی میں رجسٹریشن کرائی جائے جب کہ گھریلوملازمین اور بھٹہ مزدوروں کی بھی رجسٹریشن کرائی جانی چاہیے۔