ملائیشیا کی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر اُٹھایا جائے گا۔سردار مسعود خان

مظفرآباد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں اور نہتے کشمیریوں پر بھارت مظالم کا معاملہ ملائشیا کی پارلیمنٹ میں اُٹھا یا جائے گا اور اس مقصد کے لیے ملائیشیا کی پارلیمنٹ میں ہم خیال پارلیمنٹرین پر مشتمل پارلیمانی کشمیر گروپ تشکیل دینے کی کوشش کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک میں کشمیریوں کی آواز کو موثر انداز میں اُٹھانے کے لیے وائس آف کشمیر کے نام سے منظم و مربوط مہم چلائی جائے گی۔ یہ بات ملائیشیا کی بائیس سول سو سائٹی تنظیموں کے اتحاد ”ملائیشین مشاورتی کونسل برائے اسلامک آرگنائزیشن“ کے سربراہ محمد عظمی عبدالحمید نے ایوان صدر مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان سے بارہ رکنی وفد کے ہمراہ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملائیشین وفد کے سربراہ  نے کہا کہ ملائیشیا کے عوام مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اور وہاں ہونے والے مظالم پر سخت رنجید ہ اور پر یشان ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ملائیشیا  میں مقبوضہ کشمیر کی صحیح صورتحال اور مسئلہ کشمیر کے حقیقی پس منظر سے آگاہ کرنے کے لیے مساجد کے نیٹ ورک اور میڈیا کے علاوہ سول سو سائٹی تنظیموں سے مدد لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشین مشاورتی کونسل برائے اسلامک آرگنائزیشن کشمیر کے حوالے سے مہم شروع کرنے  کے موقع پر وزیراعظم مہاتیر محمد اور آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کو بھی دعوت دے گی اور اپنے دورہ آزاد کشمیر کے بعد وزیراعظم مہاتیر محمد کو ایک رپورٹ بھی پیش کرے گی۔ اپنے دورہ آزاد کشمیر کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے ملائیشین وفد کے سربراہ نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے اس حصے میں اپنی آنکھوں سے صورتحال کا مشاہدہ کر نے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ بھی کرنا چاہتے تھے لیکن بھارتی حکومت نے انہیں ویزہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جناب عظمی عبدالحمید نے کہا کہ اُن کی تنظیم آزا د کشمیر میں تعلیمی اور ثقافتی منصوبے شروع کرنے کا بھی ارادرہ رکھتی ہے اور اس حوالے سے جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے ملائیشیا کے وفد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے ملائیشیا کی حکومت پارلیمنٹ، عوام اور سول سو سائٹی سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے اور کشمیری عوام کو اُن کا بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ یہ ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ انسانوں کے مستقبل اور اُن کے حق خود ارادیت کا معاملہ ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مثالی برادرانہ تعلقات ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ ملائیشیا جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پر امن سیاسی و سفارتی حل کے لیے کشمیریوں اور پاکستان کی مددکرے۔ اُنہوں  نے ملائیشین مشاورتی کونسل برائے اسلامک آرگنائزیشن کی طرف سے ملائیشیا میں کشمیری عوام کے حق میں مہم چلانے اور آزاد کشمیر میں تعلیمی و ثقافتی منصوبے شروع کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے تنظیم کا شکریہ ادا کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول کے قریب آباد آزاد کشمیر کے شہریوں پر فائرنگ اور گولہ باری کر کے بے گناہ شہریوں کو شہید اور اُن کی املاک کو بھاری نقصان پہنچا رہا ہے۔ بھارت سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی نقل و حرکت کو بھی محدود کر چکا ہے جبکہ پاکستان اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین  کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی حمایت سے بھارت کے اندر بسنے والے مسلمان شہریوں، جموں و کشمیر کے عوام اور ریاست پاکستان کے خلاف نفرت کی ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔ اُنہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ نفرت کی یہ لہر جنوب مشرقی ایشیاء سمیت دوسرے ممالک تک پھیل سکتی ہے۔ صدر آزاد کشمیر ملائیشیا کے وفد کو مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم سے تنگ آ کر آزاد کشمیر میں پناہ لینے والے مہاجرین کے بارے میں بھی بریف کیا۔ انہوں نے کہا کہ چالیس ہزارسے زیادہ مہاجرین آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جن کی آزا د کشمیر کی حکومت دیکھ بھال کر رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں